میرا اپنے شوہر سے جھگڑا ہوا ،تو میرے شوہر نے کہا ابھی ایک ،دو،تین کہہ دوں گا،پھر کہا ابھی رات ہے کل سے ترا راستہ الگ اور میرا راستہ الگ اور میرا تیرا معاملہ ختم ،لیکن میرے شوہر کہہ رہے ہیں کہ اس جملہ سے میرا ارادہ طلاق دینے کا نہیں تھا۔اب پوچھنا یہ ہے کہ مذکورہ جملہ سے طلاق واقع ہوئی یا نہیں ؟
صورتِ مسئولہ میں اگر واقعۃً مذکورہ الفاظ سائلہ کے شوہر نے طلاق کے ارادہ سے نہیں کہے تھے،اور قسم اٹھا کر طلاق کی نیت کا انکار کر دے تو ان الفاظ سے شرعاً کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی، نکاح بدستور قائم ہے۔
فتاوی عالمگیری میں ہے:
"ولو قال لم يبق بيني وبينك شيء ونوى به الطلاق لا يقع وفي الفتاوى لم يبق بيني وبينك عمل ونوى يقع كذا في العتابية"۔
(کتاب الطلاق،الباب الثاني في إيقاع الطلاق،الفصل الخامس في الكنايات في الطلاق،ج:1،ص:376،ط:رشیدیه)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144307101151
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن