بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کی بجلی دینی تعلیم کے لیے استعمال کرنا


سوال

مسجد‌کی‌بجلی‌سے‌بچوں کو دینی تعلیم دینا کیا جائز ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ  اگر حفظ کی درس گاہ لگانے کا کوئی متبادل انتظام نہ ہو تو ایسی صورت میں مسجد میں حفظ قرآن کریم و ناظرہ قرآن کریم کی کلاس لگائی جا سکتی ہے۔

بہر صورت مسجد انتظامیہ کی اجازت سے کلاس لگائی جائے، کلاس کے اوقات میں  مسجد کی بجلی استعمال کرسکتے ہیں، کیوں کہ مساجد کی تعمیر کے مقاصد میں سے ایک مقصد دینی تعلیم و تعلم بھی ہے۔

مزید تفصیل کے  لیے دیکھیے:

کیا مساجد میں بچوں کو قرآنی تعلیم دینا جائز ہے؟

مسجد میں مدرسہ قائم کرنا

غمز عيون البصائر في شرح الأشباه والنظائر میں ہے:

"قال المصنف في البحر معللا له:؛ لأن المسجد ليس ملكا لأحد وعزاه إلى النهاية ثم قال: ومن هنا يعلم جهل بعض مدرسي زماننا من منعهم من يدرس في مسجد تقرر في تدريسه أو كراهتهم لذلك زاعمين الاختصاص به دون غيرهم وهذا جهل عظيم ولا يبعد أن تكون كبيرة قال الله تعالى: {وأن المساجد لله فلا تدعوا مع الله أحدا} [الجن: 18] فلايجوز لأحد مطلقًا أن يمنع مؤمنًا من عبادة يأتي بها في المسجد؛ لأن المسجد ما بني إلا لها من صلاة أو اعتكاف وذكر شرعي وتعليم علم أو تعلمه وقراءة قرآن، ولايتعين مكان مخصوص لأحد حتى لو كان للمدرس موضع من المسجد يدرس فيه فسبقه غيره أنه ليس له إزعاجه وإقامته منه فقد قال الإمام الزاهدي في القنية معزيا إلى فتاوى العصر: له في المسجد موضع معين يواظب عليه وقد شغله غيره قال الأوزاعي: له أن يزعجه وليس ذلك عندنا."

( الفن الثالث من الأشباه والنظائر، وهو فن الجمع والفرق، القول في أحكام المسجد، ٤ / ٦٣، ط: دار الكتب العلمية)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506102572

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں