مسبوق امام کے ساتھ قعدہ اخیرہ میں درود شریف اور دعاء ماثورہ پڑھے گا یا نہیں؟
مسبوق کو امام کے ساتھ آخری قعدہ میں التحیات پڑھ کر خاموش ہوجانا چاہیے، درود شریف اور دعا نہیں پڑھنی چاہیے، کیوں کہ یہ مسبوق کا آخری قعدہ نہیں ہے،اور اس کے لیے بہتر یہ ہے کہ وہ التحیات کو اتنی آہستہ رفتار سے پڑھے کے امام کے سلام پھیرنے کے قریب تک ختم ہو۔
البتہ اگر کوئی مسبوق امام کے ساتھ آخری قعدہ میں درود شریف اور دعا پڑھ لے تو امام کی اقتدا میں ہونے کی وجہ سے اس غلطی کی بنا پر اس پر سجدہ سہو لازم نہیں ہوگا۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
" (ومنها) أن المسبوق ببعض الركعات يتابع الإمام في التشهد الأخير وإذا أتم التشهد لا يشتغل بما بعده من الدعوات، ثم ماذا يفعل؟ تكلموا فيه، وعن ابن شجاع أنه يكرر التشهد أي قوله: أشهد أن لا إله إلا الله وهو المختار. كذا في الغياثية والصحيح أن المسبوق يترسل في التشهد حتى يفرغ عند سلام الإمام. كذا في الوجيز للكردري وفتاوى قاضي خان، وهكذا في الخلاصة وفتح القدير".
(الباب السابع في المسبوق، ج:1، ص:91، ط:مكتبه رشيديه)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144212201670
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن