بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کی حدود میں موجود روشنی اور ہوا کے حصول کے لیے مارکیٹ کی پچھلی دیوار میں روشن دان نکالنے کا حکم


سوال

ایک مسجد کے ساتھ ایک مارکیٹ ہے جو لمبی اور اوپر سے بند ہے، اس مارکیٹ کی پچھلی دیوار مسجد کے صحن کی جانب ہے اور مسجد کی اپنی دیوار نہیں ہے، مارکیٹ کا مالک مسجد کی جانب والی مارکیٹ کی پچھلی دیوار میں ہر دکان کے لیے ایک ایک روشن دان بنانا چاہتا ہے، جب کہ مسجد کے بعض متعلقین کا کہنا ہے کہ یہ مناسب نہیں ہے، کیوں کہ کرائے پر دکان لینے والا ہر قسم کا آدمی ہوسکتا ہے جس سے مسجد کا ماحول خراب ہونے کا اندیشہ ہے، مثلا اگر کوئی دکان دار اپنی دکان میں گانا وغیرہ بجائے تو مسجد کی طرف روشن دان ہونے کی صورت میں گانوں کی آوازیں مسجد میں بھی آئیں گی جس سے مسجد کا ماحول خراب ہوگا، اسی طرح یہ بھی اندیشہ رہے گا کہ مسجد میں موجود مدرسہ کا کوئی بچہ (طالب علم) کوئی ایسی شرارت کرے جس سے دکان والے کا نقصان ہو اور فتنہ کھڑا ہوجائے،دریافت طلب امر یہ ہے کہ  شریعت کی رُو سے مذکورہ صورتِ حال میں اس مارکیٹ کی پچھلی دیوار سے مسجد و مدرسے کی جانب روشنی کی غرض سے روشن دان نکالنے کی اجازت ہے یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مارکیٹ کی پچھلی دیوار میں مسجد کی طرف روشن دان نکالنے کی وجہ سے بازار کے شور شرابہ اور گانے و موسیقی وغیرہ کی آوازوں سے مسجد میں نماز و دیگر عبادات کے لیے مطلوب پرسکون ماحول متاثر ہونے کا اندیشہ ہے، جب کہ شریعتِ مطہرہ کی تعلیمات کے مطابق مسجد میں اتنی بلند آواز سے ذکر یا تلاوت کرنا بھی ممنوع ہے جس سے دیگر نمازیوں کی نماز یا عبادت کرنے والوں کی انفرادی عبادت میں خلل واقع ہو، اسی طرح رسول اللہ ﷺ نے ہر ایسے شخص کو مسجد آنے سے منع فرمایا ہے جس کے منہ سے کوئی بدبودار چیز کھانے کی وجہ سے بدبو آتی ہو،( اور  یہی حکم اس شخص کا بھی ہے جس کے جسم سے بدبو آتی ہو)، تاکہ مسجد میں عبادت کرنے والے لوگوں اور فرشتوں کو اذیت نہ پہنچے، تو مسجد کے اندر بازار کے شور شرابے اور گانے و موسیقی کی آوازیں آنا کس قدر قبیح ہوگا؟

اس لیے مسجد کی حدود میں موجود روشنی اور ہوا کے حصول کے لیے مارکیٹ کی پچھلی دیوار میں روشن دان نکالنا درست نہیں ہے، مارکیٹ کے مالک کو چاہیے کہ وہ بھی مسجد کے ماحول کو نمازیوں اور دیگر عبادت کرنے والوں کے لیے سازگار بنانے میں مسجد انتظامیہ کے ساتھ تعاون کرنے کو اپنی سعادت سمجھے اور مسجد کے پرسکون ماحول کو خراب کرنے کے بجائے مارکیٹ میں روشنی کے لیے کوئی متبادل انتظام کرے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"ورفع صوت بذكر.

وفي حاشية الحموي عن الإمام الشعراني: أجمع العلماء سلفا وخلفا على استحباب ذكر الجماعة في المساجد وغيرها إلا أن يشوش جهرهم على نائم أو مصل أو قارئ إلخ".

(كتاب الصلاة،فروع أفضل المساجد،1/ 660،ط: سعید)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"وأكل نحو ثوم، ويمنع منه؛ وكذا كل مؤذ ولو بلسانه.

(قوله وأكل نحو ثوم) أي كبصل ونحوه مما له رائحة كريهة للحديث الصحيح في النهي عن قربان آكل الثوم والبصل المسجد. قال الإمام العيني في شرحه على صحيح البخاري قلت: علة النهي أذى الملائكة وأذى المسلمين ولا يختص بمسجده - عليه الصلاة والسلام -، بل الكل سواء لرواية مساجدنا بالجمع، خلافا لمن شذ ويلحق بما نص عليه في الحديث كل ما له رائحة كريهة مأكولا أو غيره، وإنما خص الثوم هنا بالذكر وفي غيره أيضا بالبصل والكراث لكثرة أكلهم لها، وكذلك ألحق بعضهم بذلك من بفيه بخر أو به جرح له رائحة، وكذلك القصاب، والسماك، والمجذوم والأبرص أولى بالإلحاق. وقال سحنون لا أرى الجمعة عليهما. واحتج بالحديث وألحق بالحديث كل من آذى الناس بلسانه، وبه أفتى ابن عمر وهو أصل في نفي كل من يتأذى به". 

(كتاب الصلاة،فروع أفضل المساجد،1/ 661،ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144304100605

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں