’’ماہی‘‘ کا معنی ہے:’’مچھلی‘‘اور اگر ماہی کا لفظ ’’ماہ‘‘ سے ہو، تو ’’ماہ‘‘ فارسی میں چاند کو کہتے ہیں، ’’ی‘‘ نسبت کے لیے ہوگی۔ یہ نام رکھنا گو جائز ہے، البتہ بہتر یہ ہے کہ بچی کا نام رکھنا ہو تو صحابیات رضی اللہ عنہن کے ناموں میں سے کوئی نام رکھا جائے۔(نور اللغات / جامع اللغات ، بحوالہ اردو لغت، تاریخی اصول پر)
شعب الایمان للبیہقی میں ہے:
"عن ابن عباس أنهم قالوا: يا رسول الله قد علمنا ما حق الوالد على الولد فما حق الولد على الوالد؟ قال: أن يحسن اسمه ويحسن أدبه."
ترجمہ:’’ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں(یعنی صحابہ کرام) نے کہا: "اے اللہ کے رسول! ہمیں والد کا حق اولاد پر معلوم ہے، تو اولاد کا والد پر کیا حق ہے؟" آپ ﷺ نے فرمایا: کہ وہ (باپ) اس کا اچھا نام رکھے، اور اسے اچھا ادب سکھائے۔‘‘
(باب في حقوق الأولاد والأهلين،ج6،ص480،ط: دارالکتب العلمیۃ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144611100023
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن