بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 ذو الحجة 1446ھ 13 جون 2025 ء

دارالافتاء

 

ماہواری کی حالت میں مسجدِ حرام اور مسجدِ نبوی میں داخل ہونے کا حکم


سوال

حائضہ عورت مسجد حرام اور مسجد نبوی میں کہاں تک جا سکتی ہے؟ اس کی وضاحت فرمائیں۔ نیز ان دونوں مساجد کی شرعی حدود بھی بیان فرمائیں جن میں ایسی خواتین کا داخلہ ممنوع ہے؟

جواب

عورت حالتِ حیض میں کسی بھی مسجد میں داخل نہیں ہو سکتی؛ چنانچہ مسجدِ حرام اور مسجدِ نبوی کی حدود میں بھی اسے داخل ہونے کی اجازت نہیں۔ البتہ، مسجدِ حرام اور مسجدِ نبوی کے ارد گرد کا وہ علاقہ، جو مسجد کا حصہ نہ ہو، وہاں جانے کی اجازت ہے۔ باقی، ان دونوں مساجد کی شرعی حدود کے تعین کے لئے مقامی اہلِ علم یا متعلقہ ذمہ دار افراد سے رجوع کر لینا چاہیے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(و) يمنع حل (دخول مسجد و) حل (الطواف) ولو بعد دخولها المسجد وشروعها فيه.(قوله دخول مسجد) أي ولو المسجد مدرسة أو دارا لا يمنع أهلهما الناس من الصلاة فيه وكانا لو أغلقا يكون له جماعة منهم وإلا فلا تثبت له أحكام المسجد كما قدمناه في بحث الغسل عن الخانية والقنية."

(كتاب الطهارة، باب الحيض، ج: 1، ص: 291، ط: سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144611101436

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں