بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گودلی ہوئی بچی کی ولدیت تبدیل کرنا گناہ ہے


سوال

میری بہن نے اپنے بھائی سے ایک  بچی گود لی ہے،  کیا وہ اس کی ولدیت تبدیل کر سکتے ہیں،  جب کہ میری بہن کے اپنے بچے بھی ہیں؟ بھائی کی مالی حالت ٹھیک نہیں ہے اس وجہ سے بچی گود لی ہے ۔بچی کے برتھ سرٹیفکیٹ کے لیے  اور  اسکول میں داخلے کے لیے، اور بچی کو  حقیقی والد اور لے پالک کا پتا نہ ہو ؟

جواب

لے پالک/ گود لی ہوئی بچی کی  ولدیت تبدل کرنا  ناجائز  اور گناہِ  کبیرہ ہے؛ کیوں کہ قرآن کریم اور احادیث مبارکہ میں حقیقی والد کے علاوہ کسی دوسرے کی طرف ولدیت کی نسبت کرنے کی ممانعت وارد ہوئی ہے، اس لیے کاغذات میں حقیقی والد کے علاوہ کسی اور شخص کا نام بطورِ  والد لکھوانا جائز نہیں ہے۔  البتہ جس شخص نے اس بچی کو گود  لیا ہے  اس کا نام کاغذات میں بطورِ سرپرست لکھوایا جاسکتا ہے۔ باقی بچے کو گود لیتے وقت آدمی کو یہ بات سوچ کر ہی بچہ گود لینا چاہیے کہ کل کو  اسے اس بچے کو اور تمام لوگوں کو حقیقت بتانی پڑے گی۔  نیز اس بچی کو مناسب انداز میں حکمت و تدبیر کے ساتھ بروقت حقیقتِ حال بتائی جائے تو  امید ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے سمجھ اور حوصلہ بھی دیں گے، اور  ان شاء اللہ بچی  احساسِ کم تری کا شکار بھی نہیں ہوگی۔ اس کے برعکس اگر اس سے حقیقتِ حال چھپائی گئی تو ایک نہ ایک دن صحیح بات اس کے سامنے ضرور کھلے گی اور جب تک اسے حقیقت نہ بتائی گئی اس کے دل میں تردد اور شکوک و شبہات رہیں گے، اس کے نتیجے میں  بچی میں زیادہ احساسِ کم تری یا بد اعتمادی پیدا ہوسکتی ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207200174

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں