بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 ذو الحجة 1446ھ 23 جون 2025 ء

دارالافتاء

 

لڑکیوں کابال کٹوانےکاحکم


سوال

کیا لڑکیاں بال کٹوا سکتی ہیں؟

جواب

لڑکیوں کا بال کٹوانا شرعاً جائز نہیں ہے، کیونکہ یہ فاسقہ عورتوں اور مردوں سے مشابہت کے زمرے میں آتا ہے، جو کہ ناجائز ہے۔ البتہ اگر بال اتنے لمبے ہو جائیں کہ  سرین سے نیچے آ کر بدنما محسوس ہوں، تو ضرورت کے تحت سرین سے نیچے والے حصے کو کاٹنے کی اجازت ہے۔ اسی طرح اگر علاج کی ضرورت ہو، تو اس صورت میں بھی بال کاٹنے کی گنجائش ہوگی۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وفيه: قطعت شعر رأسها أثمت ولعنت زاد في البزازية وإن بإذن الزوج لأنه لا طاعة لمخلوق في معصية الخالق، ولذا يحرم على الرجل قطع لحيته، والمعنى المؤثر التشبه بالرجال اهـ.(قوله والمعنى المؤثر) أي العلة المؤثرة في إثمها التشبه بالرجال فإنه لا يجوز كالتشبه بالنساء حتى قال في المجتبى رامزا: يكره غزل الرجل على هيئة غزل النساء."

(کتاب الحظروالإباحة،فصل في البیع،ج:6،ص:407،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144611102134

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں