لائبہ نام رکھنا شرعاًکیسا ہے ؟
"لائبہ" یہ عربی زبان کا لفظ ہے ،' لاب' سے مشتق ہے، اس کا معنی ہے :(1) پیاسا ہونا ( 2 ) پیا سے کا پانی کے ارد گرد گھومنا اور اس تک نہ پہنچ پانا ، لہذا 'لائبہ' کا معنی ہو ا: پیاسی لڑکی، یا وہ پیاسی لڑکی جو پانی کے ارد گرد گھومتی ہو اور پانی تک نہ پہنچ سکے،لہذا بچی کا یہ نام رکھنا اچھا نہیں ہے، اسی طرح اگر اس کا تلفظ "لاعبہ " ہو تو اس کا معنی کھیلنے کودنے والی لڑکی، اس معنی کے اعتبار سے بھی یہ نام اچھا نہیں ہے،بہتر یہ ہے کہ بچی کا نام صحابیات رضی اللہ عنہن یا مسلمان نیک خواتین کے ناموں میں سے اچھا بامعنی نام رکھیں ۔
"المعجم الوسيط"میں ہے:
" (لاب): الرجل أو البعير لوباً ولواباً ولوباناً: عطش واستدار حول الماء وهو عطشان لا يصل إليه فهو لائب، (ج) لؤوب ولوب ولوائب، يقال: إبل لوب ولوائب، وهي لائبة، والجمع لوائب."
(ج:2،ص:844،رقم:5،ط:دارالدعوۃ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144405100771
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن