بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

4 ذو الحجة 1446ھ 01 جون 2025 ء

دارالافتاء

 

کیا نواسے اور نواسیوں کا میراث میں حق ہے ؟ یتیم کی تعریف کیا ہے؟


سوال

1.اگر کسی شخص کی والدہ کا انتقال، اُس کے والدین (یعنی اس شخص کے نانا نانی) کے انتقال سے پہلے ہو جائے، اور پھر بعد میں اس کے والدین کا انتقال ہو، جبکہ اُن کی اپنی اولاد (دو بیٹے اور دو بیٹیاں) موجود ہوں، تو کیا اُن کی(نانا نانی )کی  وراثت میں اُن کے نواسے یا نواسیوں کا کوئی حصہ ہو گا؟

﴿وَلْيَخْشَ الَّذِينَ لَوْ تَرَكُوا مِنْ خَلْفِهِمْ ذُرِّيَّةً ضِعَافًا خَافُوا عَلَيْهِمْ فَلْيَتَّقُوا اللَّهَ وَلْيَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا﴾ [النساء: 9]   

2.مذکورہ بالا آیت کا   مطلب کیا ہے ؟ 

3.یتیم کی تعریف کیا ہے ؟

 

جواب

1.مذکورہ صورت میں چونکہ بیٹی والدین کی زندگی میں انتقال کر گئی ہےاور اس کے بہن بھائی  بھی حیات ہیں، اس لئے نواسے نواسیوں کا اپنے نانا، نانی کی میراث میں حق نہیں ہے۔ اگر بچوں کے ماموں یا خالہ اپنی خوشی سے کچھ دینا چاہیں تو دے سکتے ہیں ۔

2.اس آیت کا تفسیر عثمانی میں درج ذیل مطلب مذکور ہے :

اس آیت میں اصلاً ہدایات تو یتیم کے ولی اور وصی کےلئے ہے پھر درجہ بدرجہ اور وں کو بھی اس کا خیا ل رہے  مطلب یہ ہے کہ اپنے مرنے  کے بعد جیسا ہر کوئی اس بات سے ڈرتا ہے کہ میری اولاد سے کہیں بعد میں سختی اور برائی کا معاملہ نہ کیا جائے ایسا ہی تم کو بھی چاہئے کہ یتیم کے ساتھ وہ معاملہ کرو جو اپنے بعد اپنی اولاد کے ساتھ پسند کرتے ہو اور اللہ  سے ڈرو اور یتیموں سے سیدھی بات کہو جس سے ان کا دل نہ ٹوٹے اور ان کا نقصان نہ بلکہ ان کی اصلاح ہو ۔

(ج:1،ص:371 ، ط: دارا لاشاعت ، کراچی )

3.یتیم کی تعریف :

نابالغی  کی حالت میں جس بچے یا بچی کے باپ کا انتقال ہوجائے وہ یتیم ہے  جب تک کہ وہ بالغ نہ ہوجائے،بلوغت کے بعد کوئی(مرد وعورت )یتیم نہیں رہتا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"وأما حجب الحرمان فنقول: ستة لا يحجبون أصلا، الأب والابن والزوج والأم والبنت والزوجة ومن عدا هؤلاء فالأقرب يحجب الأبعد كالابن يحجب أولاد الابن والأخ لأبوين يحجب الإخوة لأب ومن يدلي بشخص لا يرث معه إلا أولاد الأم."

 (كتاب الفرائض ،الباب الرابع في الحجب ،ج :6،/ص: 452،ط:دار الفكر بيروت)

تفسيربيضاوي میں ہے :

"أمر للأوصياء بأن يخشوا الله تعالى ويتقوہ فی  أمر اليتامى فيفعلوا بهم ما يحبون أن يفعل بذراريهم الضعاف بعد وفاتهم،

(ج:2،/ ص:62،ط:دار إحياء التراث العربي، بيروت)

الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے:

"واليتيم اسم لمن مات أبوه قبل الحلم. قال - صلى الله عليه وسلم - «‌لا ‌يتم ‌بعد ‌البلوغ."

(کتاب الوصایا،‌‌باب الوصية للأقارب وغيرهم،ج6،ص688،ط؛سعید)

فقط وللہ اعلم

 


فتوی نمبر : 144610100992

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں