میری عمر 13 سال ہے کیا میرےگناہ لکھیں جاتے ہیں؟
صورت مسئولہ میں اگر آپ ابھی تک نابالغ ہیں،نامۂ اعمال میں نیکی اور بلوغت کے علامات مثلا احتلام وغیرہ شروع نہیں ہوا تو ایسی صورت میں آپ کا گناہ نہیں لکھے جاتے اور اگر 13 سال کی عمر میں آپ بالغ ہوگئے ہیں تو آپ شریعت کے مکلف ہیں، آپ پر تمام احکام لاگو ہیں، اور آپ کے گناہ لکھیں جاتے ہیں۔
سنن ابن ماجہ میں ہے:
"عن عائشة ان رسول اﷲ ﷺ قال رفع القلم عن ثلاثة عن النائم حتي یستقیظ و عن الصغیر حتي یکبر وعن المجنون حتي یعقل او یفیق."
(ابواب الطلاق،باب طلاق المعتوه والصغير والنائم،ج:3،ص: 198،ط:دار الرسالة العالمية)
”ترجمہ:ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین افراد سے قلم اٹھا لیا گیا ہے: سونے والے سے یہاں تک کہ وہ جاگے، نابالغ سے یہاں تک کہ وہ بالغ ہو جائے، اور پاگل اور دیوانے سے یہاں تک کہ وہ عقل و ہوش میں آ جائے.“
الدرالمختارمیں ہے:
"(بلوغ الغلام بالاحتلام والإحبال والإنزال) والأصل هو الإنزال (والجارية بالاحتلام والحيض والحبل) ولم يذكر الإنزال صريحاً؛ لأنه قلما يعلم منها (فإن لم يوجد فيهما) شيء (فحتى يتم لكل منهما خمس عشرة سنةً، به يفتى) لقصر أعمار أهل زماننا".
( کتاب الحجر، فصل بلوغ الغلام بالاحتلام، ج:6،ص:153،ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144604102362
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن