بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 ذو الحجة 1446ھ 14 جون 2025 ء

دارالافتاء

 

کن رشتہ داروں کو قربانی کا گوشت دینا صحیح ہے؟


سوال

قربانی  کے گوشت میں رشتہ داروں کا حصہ کیسے بنائیں اور کن کن رشتہ داروں  کو دینا صحیح ہے؟

جواب

واضح رہے کہ  قربانی کے گوشت  کو تین حصوں میں تقسیم کرکے ایک حصہ خود رکھنا، ایک حصہ رشتہ داروں میں تقسیم کرنا اور ایک حصہ غریبوں کو دینا مستحب ہے، لازم نہیں، اس لیے اگر قربانی کرنے والا  سارا گوشت اپنے استعمال کے لیے رکھے یا سارا صدقہ کردے تو یہ بھی ٹھیک ہے۔

رشتہ داروں  نے قربانی کی ہو یا نہ کی ہو، مال دار ہوں یا غریب ہوں، قریبی ہوں یا نہ ہوں، سب کو اپنی وسعت کے بقدر  اور اپني سهولت كے حساب سے گوشت دینے کی کوشش کرنی چاہیے، تاہم اگر سب کو دینا ممکن نہ ہو تو گوشت دینے میں ان رشتہ داروں  کو جو غریب ہوں، قریبی ہوں اور جنہوں نے قربانی نہ  کی ہو، مقدم رکھنا چاہیے۔نیز رشتہ داروں کو گوشت کا مطالبہ یا  گوشت نہ ملنے پر اعتراض نہ کرنا چاہیے۔

فتاوی  ہندیہ میں ہے:

"ويستحب أن يأكل من أضحيته ويطعم منها غيره، والأفضل أن يتصدق بالثلث ويتخذ الثلث ضيافة لأقاربه وأصدقائه، ويدخر الثلث، ويطعم الغني والفقير جميعا، كذا في البدائع. ويهب منها ما شاء للغني والفقير والمسلم والذمي، كذا في الغياثية. ولو تصدق بالكل جاز، ولو حبس الكل لنفسه جاز، وله أن يدخر الكل لنفسه فوق ثلاثة أيام إلا أن إطعامها والتصدق بها أفضل إلا أن يكون الرجل ذا عيال وغير موسع الحال فإن الأفضل له حينئذ أن يدعه لعياله ويوسع عليهم به، كذا في البدائع."

(كتاب الأضحية، ‌‌الباب الخامس في بيان محل إقامة الواجب، ج:5، ص:300، ط: دار الفكر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144611102831

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں