وہ زیورات جن کو کوئی عورت سال میں ایک یا دوبار استعمال کرتی ہو ،کیااس عورت پر قربانی واجب ہے؟
واضح رہے کہ قربانی ہر اس عاقل بالغ مقیم مسلمان مرد اور عورت پر واجب ہے جو نصاب کا مالک ہو ، یعنی اگر کسی کے پاس صرف سونا ہو تو ساڑھے سات تولہ سونا کے مالک ہونے سے صاحبِ نصاب شمار ہوگا ،اگر صرف چاندی ہو تو ساڑھے باون تولہ چاندی کے مالک ہونے سے وہ صاحبِ نصاب بن جائے گا ، کیش اور مالِ تجارت ہو تو اس کی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی تک پہنچتی ہو تو صاحب نصاب شمار ہوگا ، اور اگر ان میں سے دو یا زائد جنسوں کا مالک ہو یعنی سونا اور چاندی دونوں ہو ں یا سونے یا چاندی کے ساتھ نقد رقم ہو وغیرہ تو بھی چاندی سے ہی حساب کیا جائے گا یعنی اگر ان کی مجموعی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی تک پہنچ جائے تو نصاب کا مالک شمار ہو گا،اگر اس کی مجموعی مالیت نصاب تک نہیں پہنچ رہی لیکن گھر میں ضرورت سے زائد سامان کی قیمت کو ملا کر صاحب نصاب بن رہا ہے تو ایسے شخص پر بھی قربانی واجب ہو گی۔
لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر عورت کے پاس استعمال کے زیورات تنہا نصاب کے برابر ہوں ، یا اگر نصاب سے کم ہوں لیکن ساتھ چاندی، یا نقد رقم وغیرہ موجود ہو، یا ضرورت سے زائد سامان موجود ہو اور ان کی مجموعی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر ہو تو ایسی عورت پر قربانی واجب ہوگی۔ اور اگر سونا نصاب کے برابر نہیں اور ساتھ چاندی یا نقد رقم یا ضرورت سے زائد سامان موجود نہیں ہے ، یا موجو دہو مگر ان کی مجموعی مالیت نصاب کے برابر نہ ہو تو اس صورت میں قربانی واجب نہ ہوگی۔
واضح رہے کہ سونا استعمال میں ہو یا نہ ہو ، دونوں صورتوں میں ایک ہی حکم ہے ، نیز سال میں ایک دو باراستعمال کی صورت میں بھی یہی حکم ہوگا۔
فتاویٰ شامی میں ہے:
"(وبه) أي بهذا النصاب (تحرم الصدقة) كما مر، وتجب الأضحية ونفقة المحارم على الراجح(قوله: تحرم الصدقة) أي الواجبة أما النافلة فإنما يحرم عليه سؤالها، وإذا كان النصاب المذكور مستغرقا بحاجته، فلا تحرم عليه الصدقة ولا يجب به ما بعدها ."
(کتاب الزکوۃ،ج:2،ص:360،ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144611102704
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن