بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

خلع کی عدت کیا ہے؟


سوال

خلع کی عدت کتنے  دن کی ہوتی ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ  میں اگر میاں بیوی کی باہمی رضامندی سے خلع  واقع ہوا ہو، عدالت سے یک طرفہ  خلع  کی  ڈگری  حاصل  نہ  کی  گئی  ہو تو اس صورت میں خلع یافتہ خاتون پر تین ماہواریاں بطور  عدت گزارنا لازم ہوگا، اور اگر مذکورہ خاتون کو ماہواری نہ آتی ہو تو اس صورت میں اس کی عدت تین ماہ ہوگی، اور اگر وہ حمل سے ہو تو اس صورت میں اس کی عدت  بچہ جننے تک ہوگی۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"إذَا طَلَّقَ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ طَلَاقًا بَائِنًا أَوْ رَجْعِيًّا أَوْ ثَلَاثًا أَوْ وَقَعَتْ الْفُرْقَةُ بَيْنَهُمَا بِغَيْرِ طَلَاقٍ وَهِيَ حُرَّةٌ مِمَّنْ تَحِيضُ فَعِدَّتُهَا ثَلَاثَةُ أَقْرَاءٍ سَوَاءٌ كَانَتْ الْحُرَّةُ مُسْلِمَةً أَوْ كِتَابِيَّةً، كَذَا فِي السِّرَاجِ الْوَهَّاجِ. وَالْعِدَّةُ لِمَنْ لَمْ تَحِضْ لِصِغَرٍ أَوْ كِبَر أَوْ بَلَغَتْ بِالسِّنِّ وَلَمْ تَحِضْ ثَلَاثَةَ أَشْهُرٍ، كَذَا فِي النُّقَايَةِ."

(كتاب الطلاق، الْبَابُ الثَّالِثَ عَشَرَ فِي الْعِدَّةِ، ١ / ٥٢٦، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209200280

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں