بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

1 جُمادى الأولى 1446ھ 04 نومبر 2024 ء

دارالافتاء

 

کالا رنگ لگانے کا حکم


سوال

بالوں پر کالا رنگ لگانا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ صرف حالتِ جہاد میں دشمن کو مرعوب کرنے اور اس کے سامنے جوانی اور طاقت کے اظہار کے لیے کالا خضاب استعمال کرنے کی  اجازت دی گئی ہے، اس کے علاوہ  عام حالات میں خالص کالے رنگ کاخضاب لگانے کے متعلق احادیثِ مبارکہ میں ممانعت اور سخت وعیدآئی ہے، لہذا  خالص سیاہ خضاب لگانا جائزنہیں ہے، تاہم خالص سیاہ رنگ کے علاوہ کسی بھی رنگ (مثلاً:سرخ، براؤن  یاسیاہی مائل رنگ) کاخضاب لگاسکتے ہیں۔

سنن أبي داود میں ہے:

"حدثنا أبو توبة، حدثنا عبيد الله، عن عبد الكريم الجزري، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «يكون قوم ‌يخضبون ‌في آخر الزمان بالسواد، كحواصل الحمام، لا يريحون رائحة الجنة»".

ترجمہ:" حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما ارشادفرماتے ہیں: جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:آخری زمانہ میں کچھ لوگ ہوں گے جوسیاہ خضاب لگائیں گے،جیسے کبوترکاسینہ،ان لوگوں کوجنت کی خوش بوبھی نصیب نہ ہوگی۔"

(كتاب الترجل، ‌‌باب ما جاء في خضاب السواد، 4/ 87، رقم الحدیث: 4212،  ط: المكتبة العصرية بيروت)

فتاوی ہنديہ میں ہے:

"اتفق المشايخ رحمهم الله تعالى أن الخضاب في حق الرجال بالحمرة سنة وأنه من سيماء المسلمين وعلاماتهم، وأما الخضاب بالسواد فمن فعل ذلك من الغزاة؛ ليكون أهيب في عين العدو فهو محمود منه، اتفق عليه المشايخ رحمهم الله تعالى، ومن فعل ذلك ليزين نفسه للنساء وليحبب نفسه إليهن فذلك مكروه، وعليه عامة المشايخ".

(كتاب الكراهية، الباب العشرون في الزينة واتخاذ الخادم للخدمة، 5/ 359، ط: دار الفكر بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144502100597

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں