کیا اپنی اصلاح کے لیے کسی سے بیعت ہونا ضروری ہے؟ جس کا کوئی شیخ نہ ہو اس کا شیخ شیطان ہوتا ہے، اس کا کیا مطلب ہے؟
بیعت کا مطلب کسی مرشد کامل متبع سنت کے ہاتھ پر اپنے گناہوں سے توبہ کرنا اور آئندہ اس کی رہنمائی میں دین پر چلنے کا عہد کرنا۔ صحابہ کرام کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دست اقدس پر بیعت کرنا ثابت ہے۔ جب تک کسی اللہ والے سے رابطہ نہ ہو نفس کی اصلاح نہیں ہوتی، اور دین پر چلنا مشکل ہوتا ہے۔ اس لیے کسی بزرگ سے اصلاحی تعلق ضروری ہے، البتہ رسمی بیعت ضروری نہیں۔ اصلاحی تعلق کے لیے مزاج سے مناسبت نہایت ضروری ہے، مزاج سے مناسبت نہ ہو تو بیعت کا خاطر خواہ فائدہ حاصل نہیں ہوتا۔ لہذا جس بزرگ کی مجلس میں جاکر مناسبت معلوم ہوتی ہو، ان سے اصلاحی تعلق قائم کرلیں۔جس کا کوئی شیخ نہ ہو، اس کا شیخ شیطان ہوتا ہے، یہ محاورے کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ ایک حدیث کے مطابق شیطان انسان کے بدن میں خون کی مانند دوڑتا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ انسان ہر وقت شیطان کے وساوس کی زد میں ہے، اس لیے اگر کسی اللہ والے صاحب علم کی رہنمائی نہ ہو، تو پھر انسان گویا شیطان ہی کی رہنمائی میں کام کر رہا ہوتا ہے، اسی صورت حال کی تعبیر مذکورہ محاورے سے کی جاتی ہے۔ بہرحال مطلب محاورے کا یہ ہے کہ اصلاح نفس ضروری ہے اور اس کے لیے کسی شیخ سے تعلق قائم کرنا چاہیے۔
فتوی نمبر : 143605200041
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن