اگر کوئی پتلی سی جاری نہر میں نہا رہا ہے اور نہاتے ہوئے اس نے پیشاب کر دیا گو کہ وہ اس کے بعد بھی کافی دیر تک نہاتا رہا تو اب پوچھنا یہ تھا کہ اس کے بدن اور کپڑوں کی پاکی و ناپاکی کا کیا حکم ہوگا؟
صورتِ مسئولہ میں جاری نہر میں پیشاب کرنے کے بعد اگر مذکورہ شخص اتنی دیر تک نہاتا رہا تھا کہ پانی میں اس نجاست کا کوئی اثر باقی نہیں رہا تھا تو اس کے بدن اور کپڑے دونوں پاک ہوگئے تھے، ان کو دو بارہ پاک کرنا ضروری نہیں ہے۔
حاشية رد المحتار على الدر المختار (1/ 326):
"أنّ الجاري لاينجس ما لم يظهر فيه أثر النجاسة".
اللباب في شرح الكتاب (ص: 11):
"وأما الماء الجاري إذا وقعت فيه نجاسةٌ جاز الوضوء منه، إذا لم ير لها أثرٌ؛ لأنها لاتستقر مع جريان الماء. والغدير العظيم الذي لايتحرك أحد طرفيه بتحريك الطرف الآخر".
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144212201239
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن