جاز کیش اکاؤنٹ یا دیگر موبائل اکاؤنٹ میں رقم رکھنے پر جو فری منٹس یا انٹرنیٹ ملتا ہے وہ استعمال کرنا جائز ہے یا نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں جاز یا کسی بھی اکاؤنٹ ہولڈر کو کمپنی مخصوص رقم جمع کرانے کی شرط پر سہولیات (مثلاً: فری منٹس، انٹرنیٹ ایم بی ، میسج، کیش بیک وغیرہ) فراہم کرتی ہو (جیسا کہ جاز اکاؤنٹ میں ہوتا ہے) تو چوں کہ اکاؤنٹ میں رقم رکھوانا درحقیقت قرض ہے، اور قرض دینا تو فی نفسہ جائز ہے، لیکن کمپنی اس پر جو مشروط منافع دیتی ہے، یہ شرعاً ناجائز ہے؛ اس لیے کہ قرض پر شرط لگاکر نفع کے لین دین کو نبی کریم ﷺ نے سود قرار دیا ہے اور چوں کہ اس صورت میں مذکورہ اکاؤنٹ کھلوانا ناجائز معاملے کےساتھ مشروط ہے؛ اس لیے یہ اکاؤنٹ کھلوانا یا کھولنا ہی جائز نہیں ہوگا، اگر اکاؤنٹ کھول لیا ہو تو بھی مفت منٹس سے فائدہ حاصل کرنا جائز نہیں ہوگا، صرف اصل رقم کے بقدر استفادہ کرسکتے ہیں، اور جلد از جلد اس اکاؤنٹ کو بند یا سادہ اکاؤنٹ سے تبدیل کردیا جائے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"وفي الأشباه كل قرض جر نفعاً حرام".
( كتاب البيوع، فصل في القرض ۵/ ۱٦٦ ط: سعيد)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144202200854
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن