اگر حیض کی حالت میں جماع کر لیا تو کیا حکم ہے؟
حالتِ حیض میں جماع کرنا حرام اور گناہِ کبیرہ ہے، اگر زوجین کی رضامندی سے اس گناہ کا راتکاب ہوا ہے تو دونوں گناہ گار ہوئے، دونوں استغفارکریں، اور بہتر یہ ہے کہ اس کے بعد کچھ صدقہ کریں؛ تاکہ نیکی سے گناہ دھل جائے۔ استطاعت ہو تو ایک دینار (4.374 گرام سونے کا سکہ) یا آدھا دینار (یا اس کی قیمت) صدقہ کریں۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (جوشخص بھی حائضہ عورت سے ہم بستری کرلے وہ ایک یا آدھا دینار صدقہ کرے )۔
حدیث شریف میں ہے:
"حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن شعبة، حدثني الحكم، عن عبد الحميد بن عبد الرحمن، عن مقسم، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم في الذي يأتي امرأته وهي حائض قال: «يتصدق بدينار أو نصف دينار»."
(سنن أبي داود، باب في إتيان الحائض، ج:1، صفحہ: 69، رقم الحدیث: 264، ط: المكتبة العصرية، صيدا - بيروت)
الدر المختار وحاشية ابن عابدين میں ہے:
"(قوله: ويندب إلخ) لما رواه أحمد وأبو داود والترمذي والنسائي عن ابن عباس مرفوعاً «في الذي يأتي امرأته وهي حائض، قال: يتصدق بدينار أو نصف دينار»، ثم قيل: إن كان الوطء في أول الحيض فبدينار أو آخره فبنصفه، وقيل: بدينار لو الدم أسود وبنصفه لو أصفر. قال في البحر: ويدل له ما رواه أبو داود والحاكم وصححه: «إذا واقع الرجل أهله وهي حائض، إن كان دماً أحمر فليتصدق بدينار، وإن كان أصفر فليتصدق بنصف دينار»."
(کتاب الطهارۃ، باب الحيض، ج: 1، صفحہ: 298، ط: ایچ، ایم، سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144204200101
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن