بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حج کن پر فرض ہے؟


سوال

حج کن پر فرض ہے ؟

جواب

حج اس عاقل بالغ مسلمان مرد وعورت  پر فرض ہوتاہے جس  کے پاس زندگی کی بنیادی ضروریات کے اخراجات،  نیز اگر مرد شادی شدہ ہے تو   سفر سے واپسی تک کے اہل وعیال کے واجبی خرچے پورے کرنے کے بعد اس قدر  زائد رقم ہو جس سے حج کےضروری اخراجات (آمد و رفت اور وہاں کے قیام  وطعام وغیرہ) پورے ہوسکتے ہوں  اور صحت و تندرستی کی وجہ سے حج کرنے پر قدرت رکھتا ہو ۔اور اگر عورت ہے تو محرم کاانتظام بھی ہویعنی ایسا محرم مرد جو  عورت کے ساتھ حج کے لئے ساتھ جائے،اور اگر محرم کا انتظام  نہ ہوتو ایسی عورت پر فی نفسہ حج تو فرض ہوجائے گا ،لیکن چوں کہ عورت کے لئے بلا محرم سفر کرنا خواہ حج کا ہی کیوں نہ ہو جائز نہیں تو ایسی عورت پر حج بدل کی وصیت کرنا لازم ہوگا۔

فتاوی ہندیہ  میں ہے:

"(ومنها القدرة على الزاد والراحلة) بطريق الملك أو الإجارة دون الإعارة والإباحة ... وتفسير ملك الزاد والراحلة أن يكون له مال فاضل عن حاجته، وهو ما سوى مسكنه ولبسه وخدمه، وأثاث بيته قدر ما يبلغه إلى مكة ذاهبا وجائيا راكبا لا ماشيا وسوى ما يقضي به ديونه ويمسك لنفقة عياله، ومرمة مسكنه ونحوه إلى وقت انصرافه كذا في محيط السرخسي، ويعتبر في نفقته ونفقة عياله الوسط من غير تبذير، ولا تقتير كذا في التبيين والعيال من تلزمه نفقته كذا في البحر الرائق ولا يترك نفقة لما بعد إيابه في ظاهر الرواية كذا في التبيين."

(كتاب المناسك، الباب الأول في تفسير الحج، وفرضيته ووقته وشرائطه، وأركانه وواجباته وسننه وآدابه، ومحظوراته، ج:1، ص:217، ط:دار الفكر)

فتاوی شامی  میں ہے:

"(و) مع (زوج أو محرم) ولو عبدا أو ذميا أو برضاع (بالغ) قيد لهما كما في النهر بحثا (عاقل والمراهق كبالغ) جوهرة (غير مجوسي ولا فاسق) لعدم حفظهما (مع) وجوب النفقة لمحرمها (عليها) لأنه محبوس (عليها) لامرأة حرة ولو عجوزا في سفر وهل يلزمها التزوج؟ قولان.

(قوله: قولان) هما مبنيان على أن وجود الزوج أو المحرم شرط وجوب أم شرط وجوب أداء والذي اختاره في الفتح أنه مع الصحة وأمن الطريق شرط وجوب الأداء فيجب الإيصاء إن منع المرض، وخوف الطريق أو لم يوجد زوج، ولا محرم."

(كتاب الحج، ج:2، ص:464-465، ط:ايچ ايم سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509100523

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں