بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 ذو الحجة 1446ھ 15 جون 2025 ء

دارالافتاء

 

گری پڑی چیز استعمال کرکے اس کے ازالہ کا حکم


سوال

 مجھے ایک سونے کا ٹاپس ملا تھا، جس کو میں نے بیچ دیا 4000 روپے میں، اور پیسے کھا لیے،اب میں اس کا ازالہ کرنا چاہتا ہوں تو براہ مہربانی مجھے کیا کرنا چاہیے؟

جواب

واضح رہے کہ  راستے میں پڑی ہوئی  چیز لقطہ    کہلاتی ہے، اس کا حکم  یہ ہے کہ جس شخص کو ایسی چیز ملے  اسے چاہیے کہ اس  چیز  کی حتی الوسع تشہیر کرے، اگر تشہیر کے باوجود مالک کا پتہ نہ لگے تو اس کو محفوظ  رکھے،  تاکہ مالک کے آجانے کی صورت میں اس کو واپس دیا جاسکے۔ اور اگر   (حتی الوسع تشہیر کے ذرائع استعمال کرنے کے باوجود  مالک ملنے سے مایوسی ہوجائے تو) یہ صورت بھی جائز ہے کہ مالک ہی کی طرف سے مذکورہ  چیز کسی  فقیر کو صدقہ کردے، اور اگر خود زکاۃ کا مستحق ہے تو خود بھی استعمال کرسکتاہے۔البتہ صدقہ کرنے یاخود استعمال کرنے کے بعد مالک آجاتاہے تواسے اپنی  چیز کے مطالبے کا  اختیار حاصل ہوگا۔

صورت ِ مسئولہ میں  سائل پر اس ٹاپس کی تشہیر کرنا لازم تھا تاکہ اس کا مالک معلوم ہوجاتا لیکن سائل نے خود  اس کو استعمال کرلیا ہے اور اب اس کا ازالہ کرنا چاہتا ہے تو اگر ٹاپس کا مالک  معلوم ہو  تو اتنی رقم اس مالک کو لوٹانا لازمی ہے اور اگر مالک معلوم نہ ہوں  تو اس کی طرف سے اتنی رقم( جتنے پر اس ٹاپس کو بیچا تھا )  صدقہ کرنا لازم ہے ا ور اگر بعد میں مالک  آکر اپنے حق کا مطالبہ کرے گا تو اس کو اس کا حق دینا شرعاًلازم ہوگا۔

مبسوط سرخسی میں ہے :

"فأما (النوع الثاني): وهو ما يعلم أن صاحبه يطلبه فمن يرفعه فعليه أن يحفظه ويعرفه ليوصله إلى صاحبه، وبدأ الكتاب به ورواه عن إبراهيم قال في اللقطة: يعرفها حولا، فإن جاء صاحبها وإلا تصدق بها، فإن جاء صاحبها فهو بالخيار إن شاء أنفذ الصدقة، وإن شاء ضمنه."

(کتاب اللقطۃ،ج:11،ص:3،دارالمعرفۃ)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144511100180

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں