غلام حسین نام رکھنا کیسا ہے؟
واضح رہے کہ لفظِ "غلام" 'بندہ' کے معنی میں بھی آتاہے، اور 'فدا ہونے والے' کے معنی میں بھی آتاہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں "غلام حسین" ،'حسین پر فدا ہونے والا' معنی کے اعتبار سے تو یہ نام رکھنے کی گنجائش ہے، لیکن لفظِ "غلام" میں بندگی کا معنی ہونے کی وجہ سے 'حسین کا بندہ' ہونے کا بھی اشتباہ آجاتا ہے،اس اشتباہ کے پیشِ نظر بہتر یہ ہے کہ کوئی اور نام رکھ لیا جائے۔
فیض القدیر میں ہے:
"(إذا سميتم فعبدوا) بالتشديد بضبط المصنف: أي إذا أردتم تسمية نحو ولد أو خادم فسموه بما فيه عبودية لله تعالى كعبد الله وعبد الرحمن لأن التعليق بين العبد وربه إنما هو العبودية المحضة والاسم مقتض لمسماه فيكون عبد الله وقد عبده بما في اسم الله من معنى الإلهية التي يستحيل كونها لغيره."
(حرف الهمزة، ج: 1، ص: 385، ط: المكتبة التجارية الكبرى - مصر)
فتاوی محمودیہ میں ہے:
"سوال
غلام محمد۔۔۔ اور غلام نبی اور غلام رسول اور رسول بخش نام رکھنا جائز ہے یا نہیں؟
جواب
غلام محمد، غلام نبی، غلام رسول نام رکھنا درست ہے، رسول بخش نام نہیں رکھنا چاہیے۔"
(بقیہ کتاب الحظر والاباحۃ، باب الأسماء، ج: 9، ص: 374، ط: جامعہ فاروقیہ کراچی)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144504101213
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن