کیا ان حالات میں گھر میں تراویح پڑھتے ہوئے نامحرم خواتین شرکت کرسکتی ہیں، اگر ان کا اکیلے تراویح میں دل نہ لگتا ہو، یا پڑھنا مشکل لگتا ہو؟
اگر مرد گھر میں تراویح کی امامت کرے اور اس کے پیچھے کچھ مرد ہوں اور گھر کی ہی کچھ عورتیں پردے میں اس کی اقتدا میں ہوں، باہر سے عورتیں نہ آتی ہوں، اور امام عورتوں کی امامت کی نیت کرے تو یہ نماز شرعاً درست ہے، اس میں کوئی قباحت نہیں۔ عورتیں مردوں کی صفوں سے پیچھے صف بنائیں۔
اوراگر امام تنہا ہو اور مقتدی سب عورتیں ہوں اور عورتوں میں امام کی کوئی محرم خاتون بھی موجود ہو ، امام عورتوں کی امامت کی نیت بھی کرے تو اس صورت میں بھی تراویح درست ہے، امام کی نامحرم خواتین پردہ کا اہتمام کرکے شریک ہوں ۔
اور اگر امام تنہا ہو اور مقتدی سب عورتیں ہوں ، اور عورتوں میں امام کی کوئی محرم خاتون یا بیوی نہ ہو، تو ایسی صورت امام کے لیے عورتوں کی امامت کرنا مکروہ ہوگا؛ لہٰذا ایسی صورت سے اجتناب کیا جائے۔
’’فتاوی شامی‘‘ میں ہے:
" تكره إمامة الرجل لهن في بيت ليس معهن رجل غيره ولا محرم منه) كأخته (أو زوجته أو أمته، أما إذا كان معهن واحد ممن ذكر أو أمهن في المسجد لا) يكره، بحر". (1/ 566، باب الإمامة، ط: سعید) فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144109200107
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن