گھروں میں جو پالتو جانور ہوتے ہیں جیسے گائے، بیل، بھینس اور بکری کیا ان کو قربانی کے نصاب میں شامل کیا جائے گا ؟
واضح رہے کہ قربانی واجب ہونے کا نصاب وہی ہے جو صدقۂ فطر کے واجب ہونے کا نصاب ہے، یعنی جس عاقل، بالغ ، مقیم ، مسلمان مرد یا عورت کی ملکیت میں قربانی کے ایام میں، ذمہ میں واجب الادا اخراجات منہا کرنے کے بعد ضرورت سےزائد اتنا سامان موجود ہو جس کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر یا اس سے زائد ہو (خواہ ضرورت سے زائد مال نقدی ہو یا سونا چاندی ہو یا کسی اور شکل میں ہو، اسی طرح مالِ تجارت نہ بھی ہو، مثلاً کسی کے پاس دو مکان ہیں، ایک رہائش کے لیے اور ایک ایسے ہی بند پڑا ہوا ہے، اور ضرورت سے زائد ہے ) تو قربانی کے نصاب میں اس کو بھی شامل کیا جائے گااور ایسے مرد وعورت پر قربانی واجب ہوگا۔ لہٰذا صورتِ مسئولہ میں گھر کے پالتو جانور گائے،بھینس اور بکری وغیرہ اگر ضرورت کے لیے ہیں(یعنی ان کا دودھ استعمال کیا جاتاہے) تو ان کو قربانی کے نصاب میں شامل نہیں کیا جائے گا،اور اگر انہیں شوق کے لیے پالا جاتا ہے، تو ان کو قربانی کے نصاب میں شامل کیا جائے گا۔
فتاویٰ شامی میں ہے:
"واليسار الذي يتعلق به) وجوب (صدقة الفطر) كما مر (لا الذكورة فتجب على الأنثى)، خانية.
(قوله: واليسار إلخ) بأن ملك مائتي درهم أو عرضاً يساويها غير مسكنه وثياب اللبس أو متاع يحتاجه إلى أن يذبح الأضحية ولو له عقار يستغله فقيل: تلزم لو قيمته نصاباً،..."
(کتاب الأضحية،6/ 312،سعید)
فتاویٰ ہندیہ میں ہے:
"وهي واجبة على الحر المسلم المالك لمقدار النصاب فاضلاً عن حوائجه الأصلية، كذا في الاختيار شرح المختار، ولايعتبر فيه وصف النماء، ويتعلق بهذا النصاب وجوب الأضحية، ووجوب نفقة الأقارب، هكذا في فتاوى قاضي خان".
(كتاب الأضحية،الباب الثامن في صدقة الفطر،1/ 191،رشيديه)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144312100204
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن