بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 ذو الحجة 1446ھ 14 جون 2025 ء

دارالافتاء

 

گدھے اور گھوڑے کی قربانی کا حکم


سوال

گدھا قربانی کے لیے جائز ہے؟ اور گھوڑا قربانی کے لیے جائز ہے؟

جواب

واضح رہے کہ  قربانی کے جانور شرعی طور پر متعین ہیں، جن میں   اونٹ ،گائے، دنبہ ، بھیڑ ، بکرا،مینڈھا (مذکر ومؤنث ) شامل ہیں،بھینس  گائے  کی ہی ایک قسم ہے۔

گدھا ایک حرام جانور ہے، اس کی قربانی کرنا یا کسی دوسرے موقع پر ذبح کر کے گوشت استعمال کرنا، سب ناجائز ہے، اور گھوڑے سے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے   قولاً یا فعلاً قربانی کا کوئی ثبوت نہیں ہے؛ اس لیے گھوڑے کی قربانی بھی مشروع نہیں۔

صحیح بخاری میں ہے:

"عن ابن عمر رضي الله عنهما: «نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن لحوم الحمر الأهلية يوم خيبر»."

(كتاب الذبائح والصيد ، ‌‌باب لحوم الحمر الإنسية ، جلد : 7 ، صفحه : 95 ، طبع : سلطانيه)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(أما جنسه): فهو أن يكون من الأجناس الثلاثة: الغنم أو الإبل أو البقر، ويدخل في كل جنس نوعه، والذكر والأنثى منه والخصي والفحل لانطلاق اسم الجنس على ذلك، والمعز نوع من الغنم والجاموس نوع من البقر، ولا يجوز في الأضاحي شيء من الوحشي، فإن كان متولدا من الوحشي والإنسي فالعبرة للأم، فإن كانت أهلية تجوز وإلا فلا، حتى لو كانت البقرة وحشية والثور أهليا لم تجز."

(کتاب الأضحیة ، الباب الخامس في بيان محل إقامة الواجب، ج: 5، ص : 297 ، ط : دار الفکر)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144611102419

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں