جن کی قربانی ہو، کیا انہیں صبح سے لے کر قربانی ہونے تک بھوکا رہنا چاہیے؟
عید الاضحی کے دن جس شخص نے قربانی کرنی ہوتی ہے، اس کے لیے اپنی قربانی کے گوشت سے کھانے کی ابتدا کرنا اور اس سے پہلے کچھ نہ کھانا مستحب ہے، اور جن لوگوں نے قربانی نہیں کرنی، ان کے لیے بھی کھانے کی ابتدا کسی کی بھی قربانی کے گوشت سے کرنا افضل اور بہتر ہے؛ کیوں کہ عید الاضحیٰ کا دن اللہ تعالیٰ کی طرف سے مہمان نوازی کا دن ہے ، لہٰذا مستحب یہ ہے کہ ہر شخص اس دن کھانے کی ابتدا اللہ تعالیٰ کی ضیافت کے کھانے (یعنی قربانی کے گوشت) سے کرےالبتہ بعض لوگ اس عمل کوروزہ کا نام دیتے ہیں، حال آں کہ اس عمل کو روزہ کہنا درست نہیں ہے؛ کیوں کہ روزہ تو صبح صادق سے لے کر مغرب تک ہوتا ہے۔
فتاویٰ ہندیہ میں ہے:
"والأضحى كالفطر فيها إلا أنه يترك الأكل حتى يصلي العيد، كذا في القنية.
وفي الكبرى: الأكل قبل الصلاة يوم الأضحى هل هو مكروه؟ فيه روايتان والمختار أنه لا يكره لكن يستحب له أن لايفعل، كذا في التتارخانية، و يستحب أن يكون أول تناولهم من لحوم الأضاحي التي هي ضيافة الله، كذا في العيني شرح الهداية."
(كتاب الصلاة، الباب السابع عشر في صلاة العيدين، ج1، ص150، ط: رشیدیة)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144612100447
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن