بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 ذو الحجة 1446ھ 05 جون 2025 ء

دارالافتاء

 

دم ٹوٹے ہوئے جانور کی قربانی کا حکم


سوال

 اگر کسی جانور کی دم اندر ہی اندر ٹوٹ گئی ہو جس بنا پر وہ دم اٹھا اور ہلا نہ سکتا ہوجب کہ ظاہری صورت اس کی بالکل ٹھیک ہے ،تو کیا ایسے جانور کی قربانی کرنا درست ہے یا نہیں ،یعنی منفعت کے فوت ہونے کی وجہ سے عدم جواز کا حکم ہوگا یا ظاہری کمال برقرار رہنے کی وجہ سے جواز کا حکم ہوگا؟

جواب

واضح رہے کہ قربان کرنے والا جانور کا کوئی عضو ظاہری اعتبار سے صحیح ہو،لیکن  اس عضو کی منفعت بالکل ختم ہوچکی ہو،تو اس جانور کی قربانی جائز نہیں، اگر خفیہ عیب کی وجہ سے منفعت بالکل ختم نہ ہوچکی ہو،تو اس کی قربانی درست ہوگی، لہذا صورتِ مسئولہ میں اندر سے ٹوٹ ہوئے دم والے جانور کی قربانی جائز نہیں،کیوں کہ اس کی منفعت بالکل ختم ہوچکی ہے، اگر چہ وہ ظاہری اعتبار سے درست نظر آرہی ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ومن المشايخ من يذكر لهذا الفصل أصلا ويقول: كل عيب يزيل المنفعة على الكمال أو الجمال على الكمال يمنع الأضحية، وما لا يكون بهذه الصفة لا يمنع."

(كتاب الأضحية، الباب الخامس، ج: 5، ص: 299، ط: دارالفکر)

بدائع الصنائع من ترتیب الشرائع میں ہے:

"ولو ذهب بعض هذه الأعضاء دون بعض من الأذن والألية ‌والذنب ‌والعين،ذكر في الجامع الصغير ينظر فإن كان الذاهب كثيرا يمنع جواز التضحية وإن كان يسيرا لا يمنع؛ لأن اليسير مما لا يمكن التحرز عنه إذ الحيوان لا يخلو عنه عادة، فلو اعتبر مانعا لضاق الأمر على الناس ووقعوا في الحرج."

(كتاب التضحية، ج: 5، ص: 75، ط: دار الكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144611102746

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں