بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا وتر میں دعائے قنوت کی جگہ دوسری دعائیں پڑھ سکتے ہیں ؟


سوال

دعائے قنوت کی جگہ اور دعائیں پڑھنے کی گنجائش ہے ؟

جواب

وتر  کی نماز میں دعائے قنوت پڑھنا واجب ہے، اور  مخصوص دعا "اللّٰهُمَّ إِنَّا نَسْتَعِیْنُكَ ... الخ"پڑھنا سنت (مستحب)  ہے، دعائے قنوت کی جگہ اگر کوئی ماثور دعا ایسی پڑھی جو کلام الناس کے مشابہ نہ ہو،تو اس سے بھی واجب ادا ہوجائے گا، البتہ استحباب  رہ جائے گا، ہاں دعائے قنوت پڑھنے کے ساتھ کوئی اور ماثور دعا بھی پڑھ لی تو حرج نہیں ہے۔

اور اگر کسی شخص کو  دعائے قنوت یاد نہ ہو تو"ربنا آتنا في الدنیا حسنةً وفي الآخرة حسنةً وقنا عذاب النار"پڑھ سکتاہے، لیکن دعائے قنوت یاد کرنے کی کوشش جاری رکھے ،اور دعا ئے قنوت یاد ہوتے ہی اس کے  پڑھنے کا اہتمام کرے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(قوله: وهو مطلق الدعاء) أي القنوت الواجب يحصل بأي دعاء كان، في النهر، وأما خصوص: «اللهم إنا نستعينك» فسنة فقط، حتى لو أتى بغيره جاز إجماعًا."

 (کتاب الصلوۃ ،باب الوتر ،1 / 468 ،ط:سعید)

البحرالرائق میں ہے:

"وأن المراد بالقنوت الدعاء ولا يختص بلفظ حتى قال بعضهم: الأفضل أن لا يؤقت دعاء ومنهم من قال به إلا الدعاء المعروف اللهم إنا نستعينك إلى آخره واتفقوا على أنه لو دعا بغيره جاز۔۔ولهذا: قالوا من لا يحسن القنوت المعروف يقول اللهم اغفر لي."

(كتاب الصلوة ،باب الوتر والنوافل ،ج:1،ص:318،ط:دارالكتاب الإسلامي)

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"وليس في القنوت دعاء مؤقت، كذا في التبيين. و الأولي أن يقرأ : اللّهم إنا نستعينك و يقرأ بعده اللّهم اهدنا فيمن هديت. و من لم يحسن القنوت يقول: "ربنا آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة و قنا غذاب النار"، كذا في المحيط. أو يقول: اللّهم اغفرلنا، و يكرر ذلك ثلاثاً، وهو اختيار أبي الليث، كذا في السراجية."

(کتاب الصلوۃ،الباب الثامن في صلاة الوتر، 1/ 111، ط: دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503101355

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں