بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دو سال سے شوہر بیرون ملک ہو تو اس کے انتقال پر بیوہ عدت گزارے گی یا نہیں؟


سوال

ایک عورت ہے جس کا شوہر باہر ملک میں کام کرنے گیا ہے اور دو سال سے وہ وہیں ہے، واپس نہیں آیا اور پھر وہیں اس شخص کا انتقال ہوگیا، اب کیا اس عورت پر عدت ہوگی؟  اور اگر ہوگی تو کتنی ہوگی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ عورت پر عدت  گزارنا لازم ہے اور  اس کی ابتدا  جس دن شوہر کا انتقال ہوا اسی دن سے ہے، اب اگر شوہر کا انتقال اسلامی مہینے  کی پہلی تاریخ کو ہوا تو اس صورت میں عدت چاند کے مہینوں کے اعتبار سے چار ماہ دس دن ہے، خواہ کوئی مہینہ انتیس کا ہی کیوں نہ ہو، اور اگر شوہر کا انتقال چاند کے  مہینے کے درمیان میں ہوا، تو   اس صورت میں کل 130 دن شمار کرکے عدت  گزارنا لازم ہوگا۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ابتداء العدة في الطلاق عقيب الطلاق وفي الوفاة عقيب الوفاة، فإن لم تعلم بالطلاق أو الوفاة حتى مضت مدة العدة فقد انقضت عدتها كذا في الهداية."

(کتاب الطلاق، الباب الثالث عشر في العدة: 1/ 531، 532، ط: ماجدیه)

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: وإلا فبالأيام) في المحيط: إذا اتفق عدة الطلاق والموت في غرة الشهر اعتبرت الشهور بالأهلية و إن نقصت عن العدد، وإن اتفق في ‌وسط ‌الشهر. فعند الإمام يعتبر بالأيام فتعتد في الطلاق بتسعين يومًا، و في الوفاة بمائة و ثلاثين."

(کتاب الطلاق، باب العدۃ: 3/ 509، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307200075

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں