بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دو ماہ کا حمل ضائع ہونے کی صورت میں آنے والے خون کا حکم


سوال

مجھے 2 ماہ کاحمل ضائع ہوا، دوائی کے ذریعے رحم صاف کیاگیا، 20 دن بعداچانک بہت زیادہ خون کےساتھ ایک چھوٹا سا لوتھڑا بھی نکلا، اس کے بعد ڈاکٹرکا کہنا ہے کہ حمل کا کچھ حصہ رہ گیا ہے جسےصاف کرنا ہے، اس دوران نکلنےوالا خون کس میں شمارہوگا استحاضہ یا حیض؟

جواب

حاملہ عورت کا حمل ضائع ہونے کی صورت میں نفاس کا حکم یہ ہے کہ اگر بچے کے اعضاء میں سے کسی عضو (مثلاً: ہاتھ، پیر ،انگلی یا ناخن وغیرہ) کی بناوٹ ظاہر ہوچکی ہو تو یہ عورت نفاس والی ہوجائے گی، اس حمل کے ساقط ہونے کے بعد نظر آنے والا خون نفاس کا خون کہلائے گا، لیکن اگر بچے کے اعضاء میں سے کسی بھی عضو کی بناوٹ ظاہر نہ ہوئی ہو تو پھر اس کا کوئی اعتبار نہیں ہے، یعنی عورت نفاس والی نہیں بنے گی اور  اس حمل کے ضائع ہونے کے بعد نظر آنے والا خون نفاس بھی نہیں کہلائے گا۔

بچے کے  اعضاء کی بناوٹ ظاہر ہونے کی مدت فقہاء نے چار مہینے  لکھی ہے، لہٰذا جو حمل چار مہینے پورے ہونے  پر یا چار مہینے کے بعد ضائع ہوجائے  تو اس کے بعد نظر آنے والا خون نفاس ہوگا، لیکن اگر حمل چار مہینے مکمل ہونے سے پہلے  ضائع ہوجائے تو اس حمل کا اعتبار نہیں ہوگا، یعنی اس سے نہ تو عورت کی عدت گزرے گی اور نہ اس کے بعد نظر آنے والا خون نفاس  کا ہوگا۔

اس صورت میں دیکھا جائے گا کہ  اگر کم از کم تین دن تک خون آیا اور اس سے پہلے ایک کامل طہر (یعنی کم از کم پندرہ دن) بھی گزر چکا ہو تو یہ خون حیض شمار ہوگا،  لیکن اگر حمل ضائع ہونے کے بعد تین دن سے کم خون آیا یا اس سے پہلے کم از کم پندرہ دن پاکی کے نہیں گزرے تو یہ خون حیض شمار نہیں ہوگا، بلکہ استحاضہ ہوگا۔

لہذا صورت مسئولہ میں جو دو ماہ کا حمل ضائع ہوا ہے اور اس کے بعد جو خون آیا ہے اگر یہ تین دن یا اس سے زیادہ تھا تو  (دس دن کے اندر اندر آنے والا خون) حیض شمار ہوگا، ورنہ استحاضہ شمار ہوگا۔   

فتاوی شامی (1/ 302): 
"(ظهر بعض خلقه كيد أو رجل) أو أصبع أو ظفر أو شعر، ولايستبين خلقه إلا بعد مائة وعشرين يوماً (ولد) حكماً (فتصير) المرأة (به نفساء والأمة أم ولد ويحنث به) في تعليقه وتنقضي به العدة، فإن لم يظهر له شيء  فليس بشيء، والمرئي حيض إن دام ثلاثاً وتقدمه طهر تام وإلا استحاضة". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144110200920

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں