آج کل بلڈ (خون) والی جیولری بہت ٹرینڈ پر ہے، اس جیولری کے میٹریل میں انسانی خواہش پر اس شخص کا خون شامل کرکے رنگز، لاکٹس اور اس طرح کی پہننے کی چیزیں بنا لیتے ہیں، کیا یہ چیز درست ہے یا نہیں؟
واضح رہے کہ شریعت میں خون نجاستِ غلیظہ ہے، اس کا استعمال کسی بھی چیز میں جائز نہیں،اور اگر انسانی خون اس مقصد کے لیے استعمال کیاجائےتو انسانی تکریم کی وجہ سےاس کی حرمت میں مزید اضافہ ہوجائے گا، لہذا صورتِ مسئولہ میں بلڈ جیولری کوبنانے کے لیے خون کو اس کی اصلی حالت میں ایک دوسرے مادہ کے ساتھ ملا کرزیور کے مختلف سانچوں (انگوٹھی ، ہار، اورلاکٹس وغیرہ ) میں ڈھال لیا جاتا ہے، جس کے خشک ہوتے ہی بلڈ جیولری تیار ہو جاتی ہے،مذکورہ جیولری میں اولاً تو خون کا استعمال ہی درست نہیں ، ثانیاً ایسا زیور پہن کر نماز پڑھنے کی صورت میں، اگرزیور میں خون کی مقدار ایک درہم سےکم ہو تو نماز مکروہ ہوگی اور اگر خون کی مقدار ایک درہم سے زیادہ ہوتو اس کو پہن کر نماز ہی ادا نہیں ہوگی ۔
المحیط البرہانی میں ہے:
"كل ما يخرج من بدن الإنسان مما يوجب الوضوء أو الغسل فهو نجس، كالغائط والبول والدم والمني وغير ذلك."
(کتاب الطهارة، الفصل السابع في النجاسات واحكامها، ج:1، ص:186، ط: سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144611102346
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن