بیوی عمرہ پر جانے کے لئےاپنی رضا مندی سے اپنا زیور بیچ دے اور پھر بعد میں شو ہر سے مطالبہ کرے کہ میرا زیور مجھے دوبارہ بنا کر دو تو شوہر کیا کرے؟
صورت مسئولہ میں جب بیوی نےعمرہ پر جانے کیلئےاپنی رضامندی سے اپنا زیور بیچ دیا تو اب بیوی کیلئے دوبارہ شوہر سے زیور بناکردینے کا مطالبےکرنے کا حق نہیں ہے،اورنہ ہی شوہرپر لازم ہے کہ وہ زیور دوبارہ بنا کر دے، البتہ اگرشوہرکے پاس گنجائش ہواوروہ صلہ رحمی اور احسان کے طوربیوی کے مطالبے پر دوبارہ زیور بناکر دینا چاہےتو دے سکتا ہے ۔
مرقاة المفاتیح میں ہے:
"(ولهن عليكم رزقهن) من المأكول والمشروب وفي معناه سكناهن (وكسوتهن بالمعروف) باعتبار حالكم فقرًا وغنًى أو بالوجه المعروف من التوسط الممدوح."
(کتاب المناسک،باب قصة حجة الوداع،ج:5،ص:1772، تحت الرقم :2555،ط:دار الفكر، بيروت)
تفسیر القرطبی میں ہے:
"وأعلمنا في هذه الآية أن النفقة التي تجب للمرأة على زوجها هذه الأربعة: الطعام والشراب والكسوة والمسكن، فإذا أعطاها هذه الأربعة فقد خرج إليها من نفقتها، فإن تفضل بعد ذلك فهو مأجور، فأما هذه الأربعة فلا بد لها منها، لأن بها إقامة المهجة."
(سورۃ طه،ج:11،ص:253،رقم الآیة:117، ط: دار الكتب المصرية القاهرة)
فتاوی ہندیة میں ہے:
"و النفقة الواجبة المأكول و الملبوس و السكنى ... و أما ما يقصد به التلذذ و الاستمتاع مثل الخضاب و الكحل فلايلزمه، بل هو على اختياره إن شاء هيأه لها، و إن شاء تركه، فإذا هيأه لها فعليها استعماله."
(کتاب الطلاق،الباب السابع عشر في النفقات،الفصل الأول في نفقة الزوجة،ج:1،ص:544،ط:دارالفکر بیروت)
معارف القرآن میں ہے:
"عورت کا جو نفقہ مرد کے ذمہ ہے وہ صرف چار چیزیں ہیں۔ کھانا پینا اور لباس اور مسکن۔ اس سے زائد جو کچھ شوہر اپنی بیوی کو دیتا یا اس پر خرچ کرتا ہے وہ تبرع و احسان ہے واجب و لازم نہیں"۔
(معارف القرآن، سورہ طہ:ج:6،ص:157،ط:مکتبہ معارف القرآن)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144611102019
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن