میاں اپنی بیوی سے ہم بستری کر سکتا ہے ،جب کہ ان دونوں میں سے بیوی کا روزہ ہو اور اس صورت میں صرف مرد کا ہی انزال ہو اور بیوی کا انزال نہ ہو تو اس صورت میں بیوی کے روزہ خراب ہونے کا تو کوئی ڈر نہ ہوگا؟
واضح رہے کہ روزہ کی حالت میں جماع کرنا ناجائز ہے، لہذا اگر کسی نے اپنی بیوی سے اس کے روزے کی حالت میں جماع کیا ،جب کہ شوہر کا روزہ نہ ہو تو جماع کی وجہ سے بیوی کا روزہ ٹوٹ جائے گا، اگرچہ بیوی کو انزال نہ ہوا ہو ،بیوی پر اس روزے کی قضا تو بہر صورت لازم ہوگی، البتہ کفارہ تب لازم ہوگا جب کہ جماع رمضان المبارک کے ادا روزے میں کیا ہو اور بیوی نے اس روزے کی نیت سحری کا وقت ختم ہونے سے پہلے پہلے کی ہو۔ نیز یہ حکم اس صورت میں ہے جب بیوی راضی ہو۔ اور اگر شوہر نے زبردستی جماع کیا ہو تو اس صورت میں صرف اس روز ے کی قضا لازم ہوگی، کفارہ لازم نہیں ہوگا ۔
فتاوی ہندیہ میں ہے :
"من جامع عمدا في أحد السبيلين فعليه القضاء والكفارة، ولا يشترط الإنزال في المحلين كذا في الهداية. وعلى المرأة مثل ما على الرجل إن كانت مطاوعة، وإن كانت مكرهة فعليها القضاء دون الكفارة، وكذا إذا كانت مكرهة في الابتداء ثم طاوعته بعد ذلك كذا في فتاوى قاضي خان."
(کتاب الصوم ،الباب الرابع فیما یفسد ومالایفسد ،ج:1،ص:205،دارالفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144509101018
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن