ایک عورت کہتی ہے کہ مجھے میرے شوہر نے نشے کی حالت میں تین پتھر میرے ہاتھ میں دے کر یہ کہا کہ "یہاں سے چلی جاؤ" اور اس کا شوہر یہ کہتاہے کہ میری نیت طلاق کی نہیں تھی، اس کے بعد وہ بے ہوش ہوگیا، اس بارے میں رہنمائی فرمائیں!
صورتِ مسئولہ میں اگر شوہر حلفاً یہ بات کہتا ہے کہ اس کے مذکورہ جملہ " یہاں سے چلی جاؤ" سے طلاق کی نیت نہیں تھی تو اس سے مذکورہ شخص کی بیوی پر طلاق واقع نہیں ہوگی۔
باقی نشہ کرنا حرام ہے، مذکورہ شخص پر لازم ہے کہ وہ صدق دل سے توبہ واستغفار کرے، اور آئندہ اس گناہ اور طلاق کے معاملہ میں بے احتیاطیوں سے بچے۔
البحر الرائق(3/ 326):
’’(قوله: اخرجي اذهبي قومي) لحاجة أو لأني طلقتك، قيد باقتصاره على اذهبي؛ لأنه لو قال: اذهبي فبيعي ثوبك لا يقع، وإن نوى، ولو قال: اذهبي إلى جهنم يقع إن نوى،كذا في الخلاصة، ولو قال: اذهبي فتزوجي، وقال: لم أنو الطلاق لم يقع شيء؛ لأن معناه تزوجي إن أمكنك وحل لك، كذا في شرح الجامع الصغير لقاضي خان‘‘.
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144207200828
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن