میری بیٹی پیدا ہوئی ہے، میں نے اس کا نام زینب وسیم رکھا ہے ، میرے ایک دوست نے کہا کہ مجھے ایک عالم صاحب نے بتایا ہے کہ اگر بیٹی کے نام کے ساتھ والد کا نام لگانا ہو تو بنت لکھنا ضروری ہے، یعنی زینب بنت وسیم مگر میں نے صرف زینب وسیم رکھا ہے۔ کیا اس میں کوئی شرعی عذر ہے ؟
صورتِ مسئولہ میں اگر سائل نے اپنی بیٹی کا نام "زینب" رکھا ہے،اور سائل کا نام "وسیم " ہے،تو بیٹی کا مکمل نام اپنے والد کی طرف نسبت کرتے ہوئے،"زینب وسیم" رکھنا درست ہے البتہ جہاں ولدیت کی ضرورت ہو تو وہاں "زینب بنت وسیم " لکھا جائے گا، لہذا مذکورہ نام رکھنے میں شرعا کوئی حرج نہیں ۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144502101099
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن