ایک آدمی بیمار ہے، روزہ رکھنے سے عاجز ہے، کیا وہ رمضان المبارک مہینے کے شروع دنوں میں پورے مہینے کا فدیہ دے سکتا ہے؟
اگر کوئی شخص ایسا بوڑھا ہوگیا کہ روزہ رکھنے کی طاقت نہ رہی اور آئندہ بھی روزہ رکھنے کی طاقت ہونے کی امید نہیں ، یا ایسا بیمار ہوا کہ روزہ رکھنے کی طاقت نہ رہی اور آئندہ صحت یابی کی امید بھی نہیں ہے، تو ایسی حالت میں اس کے لیے رمضان کے شروع میں پورے رمضان کے روزوں کا فدیہ دینا درست ہے، تاہم فدیہ ادا کرنے کے بعد اگر موت سے پہلے روزہ رکھنے کی طاقت حاصل ہو جائے اور وقت بھی ملے تو ان روزوں کی قضا کرنا ضروری ہوگا، فدیہ صدقۂ نافلہ سے تبدیل ہوجائے گا۔
وفی الدر المختار وحاشية ابن عابدين:
"(وللشيخ الفاني العاجز عن الصوم الفطر ويفدي) وجوباً، ولو في أول الشهر و بلا تعدد فقير، كالفطرة لو موسراً."
(رد المحتار2/ 427ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144209200226
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن