بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

باپ دادا نے خاندانی نسبت تبدیل کی ہو تو اب اولاد کیا کرے؟


سوال

اگر کسی کے باپ دادا نے اپنا نسب بدلا ہو اور ورثا اس بات سے واقف ہیں، لیکن اب انہیں اپنی حقیقی قوم کا نہیں پتا تو اس صورت میں وہ خود کو کس کی طرف منسوب کریں؟

جواب

واضح رہے کہ احادیث میں  نسب کی تبدیلی پر سخت وعیدات وارد ہوئی ہیں، لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ گھرانے کو اپنا حقیقی قبیلہ معلوم نہ ہو تو  بھی اپنی نسبت  باپ دادا کی جانب سے غلط کردہ نسبت کی طرف کرنا جائز نہیں ہے۔

ریاض الصالحین میں ہے:

"367 - باب تحريم انتساب الإِنسان إِلَى غير أَبيه وَتَولِّيه إِلَى غير مَواليه

1/1802- عَنْ سَعْدِ بن أَبي وقَّاصٍ أنَّ النبيَّ ﷺ قالَ: مَن ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أبِيهِ وَهُوَ يَعْلَمُ أنَّهُ غَيْرُ أبِيهِ فَالجَنَّةُ عَلَيهِ حَرامٌ. متفقٌ عليهِ".

ترجمہ: رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: جس شخص نے اپنے والد کے علاوہ کسی دوسرے شخص کو جانتے ہوئے اپنا والد قرار دیا تو اس پر جنت حرام ہے۔

"2/1803- وعن أبي هُريْرَة عَن النَّبيِّ ﷺ قَالَ: لاَ تَرْغَبُوا عَنْ آبَائِكُمْ، فَمَنْ رَغِبَ عَنْ أبيهِ فَهُوَ كُفْرٌ. متفقٌ عليه".

ترجمہ: رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: اپنے والد سے بے رغبتی و اعراض مت کرو ؛ اس لیے کہ جو شخص اپنے والد سے اعراض (اپنے آپ کو کسی اور کی طرف منسوب) کرے گا تو یہ کفر ہے۔

"3/1804- وَعَنْ يزيدَ شريكِ بن طارقٍ قالَ: رَأَيْتُ عَلِيًّا عَلى المِنْبَرِ يَخْطُبُ، فَسَمِعْتهُ يَقُولُ: ... وَمَنِ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أبيهِ، أَوْ انتَمَى إِلَى غَيْرِ مَوَاليهِ، فَعلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّه وَالملائِكَةِ وَالنَّاسِ أجْمَعِينَ، لا يقْبَلُ اللَّه مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامةِ صَرْفًا وَلا عَدْلًا. متفقٌ عليه".

حضرت علی کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں : جو شخص اپنے والد کو چھوڑ کر کسی اور کو اپنا والد قرار دے گا یا غیر کی طرف منسوب کرے گا تو اس پر اللہ، فرشتوں اور سب لوگوں کی لعنت ہو، روز قیامت اللہ اس کی مالی عبادات قبول نہیں کرے گا۔

"4/1805- وَعَنْ أَبي ذَرٍّ أنَّهُ سَمِعَ رسولَ اللَّه ﷺ يَقُولُ: لَيْسَ منْ رَجُلٍ ادَّعَى لِغَيْر أبيهِ وَهُوَ يَعْلَمُهُ إلاَّ كَفَرَ، وَمَنِ ادَّعَى مَا لَيْسَ لهُ، فَلَيْسَ مِنَّا، وَليَتَبوَّأُ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّار، وَمَنْ دَعَا رَجُلًا بِالْكُفْرِ، أوْ قالَ: عدُوَّ اللَّه، وَلَيْسَ كَذلكَ إلاَّ حَارَ عَلَيْهِ متفقٌ عليهِ. وَهَذَا لفْظُ روايةِ مُسْلِمِ".

ترجمہ: رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : جانتے ہوئے کسی اور کے بارے میں والد ہونے کا دعوی کسی نے کیا تو اس نے کفر کیا ۔۔۔الحدیث۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109202663

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں