میرا بیٹا 21 دسمبر کو پیدا ہوا، اور میں اس کا نام ’’ازلان‘‘ رکھنا چاہتا ہوں، اس کا معنیٰ کیا ہے؟ اور کیا یہ نام رکھنا درست ہے؟
اردو، عربی اور فارسی تینوں زبانوں کی لغت کی کتابوں میں تلاش کرنے کے باوجود ’’اذلان‘‘ یا ’’ازلان‘‘ کا معنی نہیں مل سکا، بظاہر یہ کسی اور زبان کا لفظ ہے۔ البتہ بعض ذرائع سے پتا چلا ہے کہ ’’اذلان‘‘ ترکی زبان کا لفظ ہے، اور اس کا معنی ہے: شیر، بہادر۔ اسی طرح ملائی زبان میں بھی اس کا استعمال پایا جاتاہے۔
بہرحال ’’اذلان‘‘ نام رکھنا جائز تو ہے، لیکن بہتر یہ ہے کہ بچوں کے نام حضرات انبیاءِ کرام علیہم السلام و التسلیمات اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ناموں پر رکھے جائیں یا عربی کے اچھے معنی والے نام رکھے جائیں۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144406101070
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن