بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

4 ذو الحجة 1446ھ 01 جون 2025 ء

دارالافتاء

 

آئندہ میں سکول میں سٹاف کےساتھ کھانے کا پروگرام نہیں بناؤں گا اگر بنایا تو مجھ پر بیوی طلاق ہے کہنے کا حکم


سوال

1۔سکول میں کھانے کا پروگرام تھا، جب کھانا تیار ہوا، کچھ وقت انتظار کے بعد ہیڈماسٹر آیا ،تو ناراض ہوا کہ میں کھانا نہیں کھاتا ہوں ،جس کے رد عمل استاذ رمضان نےطلاق کا لفظ استعمال کرتے ہوئےکہا" کہ آئندہ میں سکول میں سٹاف کےساتھ کھانے کا پروگرام نہیں بناؤں گا، اگر بنایا تو مجھ پر بیوی طلاق ہے "مگر اس کے بعد استاذرمضان نے تین اساتذہ یعنی سکول کے سٹاف کے ساتھ کھانےکا پروگرام مل کربنایا تو کیا اس صورت میں طلاق واقع ہوئی یا نہیں ؟

2۔دوسری بار ایک دن یہی چار اساتذہ نے پروگرام بنایاتومذکورہ استاذ محمد رمضان نےمرغی کا گوشت پکایا، جس پر ایک اور استاذ نےکہا کہ میں مرغی کا گوشت نہیں کھاتا ہوں ،تو ایک بار پھر مذکورہ استاذمحمد رمضان نے کہا کہ" آئندہ میں آپ لوگوں کے ساتھ سلیازی کا پروگرام نہیں بناؤں گا،اگر بنایا تو مجھ پر بیوی طلاق ہے" ،اب میرا سوال یہ ہے کہ مذکورہ استاذاگر سلیازی(سلیازی ایک جگہ کا نام ہے) کے علاوہ جگہ میں ہمارے ساتھ پروگرام کرسکتا ہے یا نہیں ؟راہ نمائی فرمائیں۔

وضاحت :استاذرمضان نے طلاق کو معلق کرنے کے بعد سکول میں تین اساتذہ کے ساتھ مل کر پروگرام بنایا یعنی سب نےمل کر رقم شامل کرکے  سکول میں پروگرام بنایا ہے۔

جواب

1۔صورت مسئولہ میں جب مذکورہ استاذ رمضان نے طلاق کا لفظ استعمال کرتے ہوئےکہا" کہ آئندہ میں سکول میں سٹاف کےساتھ کھانے کا پروگرام نہیں بناؤں گا اگر بنایا تو مجھ پر بیوی طلاق ہے "،تو ایسی صورت میں یہ ایک طلاق سکول میں سٹاف کے ساتھ کھانے کا پروگرام بنانے پر معلق ہوگئی تھی ،پس مذکورہ شخص  نےجب سکول میں سٹاف کے ساتھ کھانے کا پروگرام بنایا تو مذکورہ ایک معلق  طلاق رجعی  واقع ہوگئی ،جس کا حکم یہ ہےکہ  طلاق واقع ہونے کے بعد شوہر   عورت کی عدت (تین ماہ واریاں مکمل ہونے سے پہلے )گزرنے سے قبل بیوی سے رجوع کرسکتا ہے،اگر رجوع کرلیا تونکاح برقرار رہے گا، اور اگر عدت کے دوران رجوع نہیں کیا گیا تو عدت ختم ہونے سے نکاح ٹوٹ جائے گا، اس کے بعد ساتھ رہنے کے لیے دوبارہ شرعی طریقے سے نکاح کرنا ضروری ہو گا۔اور تجدید نکاح کے بعد آئندہ شوہر کو صرف دو طلاقوں  کا اختیار ہوگا۔

2۔مذکور ہ استاذرمضان نے جب دوسری بار طلاق کا لفظ استعمال کرتے ہوئے کہا" آئندہ میں آپ لوگوں کے ساتھ سلیازی کا پروگرام نہیں بناؤں گااگر بنایا تو مجھ پر بیوی طلاق ہے" ،تو ایسی صورت میں یہ طلاق سلیازی جگہ میں پروگرام بنانے پر معلق ہوگئی ہے،  اس لیے بیوی اپنے نکاح میں ہوتے ہوئے یا نکاح کی عدت میں ہوتے ہوئے یہ شرط پوری ہوتو دوسری طلاق واقع ہوگی اور اس میں  بھی دوران عدت رجوع کی گنجائش رہےگی ،اور رجوع نہ ہونے کی صورت میں عدت گزرتے ہی نکاح ٹوٹ جائے گا ،جس میں باہمی رضامندی سے تجدید نکاح کی گنجائش رہے گی ،اور ائندہ کےلیے شوہر صرف ایک طلاق کا مالک رہے گا،پس یہ طلاق سلیازی جگہ کے ساتھ خاص ہے ،سلیازی جگہ کے علاوہ کسی اور جگہ  کھانےکا پروگرام بنا سکتا ہے۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"وإذا أضافه إلى الشرط ‌وقع ‌عقيب ‌الشرط اتفاقا."

(کتاب الطلاق، الباب الرابع في الطلاق بالشرط، الفصل الثالث في تعليق الطلاق بكلمة إن وإذا وغيرهما، 420/1، ط:دار الفکر)

بدائع الصنائع میں ہے:

"أما الطلاق الرجعي فالحكم الأصلي له هو نقصان العدد، فأما زوال الملك، وحل الوطء فليس بحكم أصلي له لازم حتى لا يثبت للحال، وإنما يثبت في الثاني بعد انقضاء العدة، فإن طلقها ولم يراجعها بل تركها حتى انقضت عدتها بانت."

(كتاب الطلاق: فصل في بيان حكم الطلاق، ج:3 ص:180، ط: دار الكتب العلمية)

فتح القدیر میں ہے:

"وإذا أضافه إلى شرط ‌وقع ‌عقيب ‌الشرط مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق، وهذا بالاتفاق لأن الملك قائم في الحال."

(كتاب الطلاق،‌‌ باب الأيمان في الطلاق، ج:4، ص:116، ط: دارالفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144610102071

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں