میرا کزن جاپان میں رہتا ہے، وہاں پراس کا ایکسیڈنٹ ہوگیا، جس میں ڈرائیور کی غلطی تھی،جس کی وجہ سےاس کا کندھا ٹوٹ گیا اور مزید بھی کچھ چوٹیں آئیں، وہاں کے ایک ہسپتال سے علاج کروا رہا ہے، جاپان کا قانون یہ ہے کہ اس طرح کے حادثے میں متاثر شخص کو جاپانی کرنسی کے مطابق اسی لاکھ روپے ملتے ہیں، یہ رقم ڈرائیور ادا کرتا ہے، اگر وہ ادا نہ کر سکے تو پھر حکومت ادا کرتی ہے،جب کہ میرے کزن کو مذکورہ رقم حکومت اپنی طرف سے ادا کر رہی ہے، پوچھنا یہ ہے کہ حکومت سے علاج کے عوض میں مذکورہ رقم لینا جائز ہے؟
واضح رہے کہ حادثات میں حکومت کی طرف سے ملنے والی رقم حکومت کی طرف سے متاثر شدہ شخص کے ساتھ تعاون کی مد میں ہوتی ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں سائل کے کزن کے لیے حکومت کی طرف سے ملنے والی رقم کا لینا جائز ہے، اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
المحیط البرہانی میں ہے:
"وعن علي رضي الله عنه: أن السلطان يصيب من الحلال والحرام، فإذا أعطاك شيئا فخذه، فإن ما يعطيك حلال لك."
(كتاب الاستحسان والكراهية، الفصل السابع عشر في الهدايا والضيافات، ج: 5، ص: 367، ط: دار الكتب العلمية)
شرح المجلہ لسلیم رستم باز میں ہے:
"الهدية هي المال الذي يعطى لأحد أو يرسل إليه إكراما له."
(الكتاب السابع في الهبة، ج: 1، ص: 366، المادة: 834، ط: رشيدية)
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"قال الفقيه أبو الليث - رحمه الله تعالى - اختلف الناس في أخذ الجائزة من السلطان قال بعضهم يجوز ما لم يعلم أنه يعطيه من حرام قال محمد - رحمه الله تعالى - وبه نأخذ ما لم نعرف شيئا حراما بعينه، وهو قول أبي حنيفة - رحمه الله تعالى - وأصحابه، كذا في الظهيرية."
(کتاب الکراهية، الباب الثاني عشر في الهدايا والضيافات، ج: 5، ص: 342، ط: دار الفكر بيروت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144612100940
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن