بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اپنی دکان یا آفس وغیرہ کا نام زمزم رکھنے كا حكم


سوال

کسی د ُکان یا آفس کا نام" زم زم " رکھ سکتے ہیں؟

جواب

اپنی دُکان یا آفس وغیرہ کا نام "زمزم"  رکھ سکتے ہیں،شرعاً اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

موسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ میں ہے:

"زمزم - بزايين مفتوحتين - اسم للبئر المشهورة في المسجد الحرام، بينها وبين الكعبة المشرفة ثمان وثلاثون ذراعا. (1)

وسميت زمزم لكثرة مائها، يقال: ماء زمزم وزمزوم إذا كان كثيرا، وقيل: لاجتماعها؛ لأنه لما فاض منها الماء على وجه الأرض قالت هاجر للماء: زم زم، أي: اجتمع يا مبارك، فاجتمع فسميت زمزم، وقيل: لأنها زمت بالتراب لئلا يأخذ الماء يمينا وشمالا، فقد ضمت هاجر ماءها حين انفجرت وخرج منها الماء وساح يمينا وشمالا فمنع بجمع التراب حوله، وروي: لولا أمكم هاجر حوطت عليها لملأت أودية مكة (2) . وقيل: إن اسمها غير مشتق."

(حرف الزاي، زمزم، التعريف، ج:24، ص:13، ط:مطابع دار الصفوة۔مصر)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144501101919

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں