بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

انجشہ نام رکھنے کا حکم


سوال

 کیا "انجاشہ" نام کسی صحابی کا نام ہے؟ اگر ہے تو اس نام کا مطلب کیا ہے؟  نیز یہ درخواست ہے کہ صحابیات کے کچھ نایاب نام بتا دیں، جس میں سے ہم بچی کا نام پسند کر لیں!

جواب

انجاشہ  کا صحیح تلفظ  " اَنْجَشَہ " (یعنی جیم کے بعد الف نہیں ) ہے، اور یہ مشہور صحابی  رضی اللہ عنہ کا نام ہے جو حجۃ الوداع کے موقع  پر آپ ﷺ  کے قافلے کے اونٹوں کو ہنکار ہے تھے،لہذا بچے (لڑکے) کا نام "انجشہ"  رکھنا نہ صرف افضل ہے،  بلکہ باعثِ برکت عمل بھی ہے۔

صحابیات کے چند غیر مشہور نام درج ذیل لنک پر ملاحظہ کیجیے:

غیر مشہور صحابیات کے نام

الإستيعاب في معرفة الأصحاب میں ہے:

"أنجشة العبد الأسود كان يسوق أو يقود نساء النبي صلى الله عليه وسلم عام حجة الوداع وكان حسن الحداء وكانت الإبل تزيد في الحركة بحدائة فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: " رويداً يا أنجشة رفقاً بالقوارير " . يعني النساء.

حديثه عن أنس بن مالك أخبرنا أحمد بن عبد الله حدثنا سلمة بن قاسم حدثنا جعفر بن محمد بن الحسن الأصبهاني حدثنا يونس بن حبيب حدثنا أبو داود الطيالسي حدثنا حماد بن سلمة عن ثابت عن أنس قال كان أنجشة يحدو بالنساء وكان البراء بن مالك يحدو بالرجال وكان إذا حدأ أعنقت الإبل فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " يا أنجشة رويدك سوقك بالقوارير " .

روى حماد بن زيد قال حدثنا أيوب عن أبي قلابة عن أنس قال كان عبد سود يقال له أنجشة فبينا رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر وكان أنشجة يحدو بهم فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ويحك يا أنجشة رويدك سوقك بالقوارير " . وكان يسوق بالنساء قال وكانت فيهن أم سليم".

(باب حرف الالف، أنجشة العبد الأسود، ج:1، ص:43، ط:دارالکتب العلمیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211201413

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں