عورت کا بچہ اگر ضائع ہوجائے اور پھر اس کے بعد خون آتا ہے تو وہ کون سا خون شمار ہوگا؟
واضح رہے کہ اگر بچے کے اعضاء میں سے کسی عضو (مثلاً: ہاتھ، پیر ،انگلی یا ناخن وغیرہ) کی بناوٹ ظاہر ہوچکی ہو تو یہ عورت نفاس والی ہوجائے گی، اس حمل کے ساقط ہونے کے بعد نظر آنے والا خون نفاس کا خون کہلائے گا، لیکن اگر بچے کے اعضاء میں سے کسی بھی عضو کی بناوٹ ظاہر نہ ہوئی ہو تو پھر اس کا کوئی اعتبار نہیں ہے، یعنی عورت نفاس والی نہیں بنے گی اور اس حمل کے ضائع ہونے کے بعد نظر آنے والا خون نفاس بھی نہیں کہلائے گا۔
بچے کے اعضاء کی بناوٹ ظاہر ہونے کی مدت فقہاء نے چار مہینے لکھی ہے، لہٰذا جو حمل چار مہینے پورے ہونے پر یا چار مہینے کے بعد ضائع ہوجائے تو اس کے بعد نظر آنے والا خون نفاس ہوگا، لیکن اگر حمل چار مہینے مکمل ہونے سے پہلے ضائع ہوجائے تو اس حمل کا اعتبار نہیں ہوگا، یعنی اس سے نہ تو عورت کی عدت گزرے گی اور نہ اس کے بعد نظر آنے والا خون نفاس کا ہوگا، بلکہ اس صورت میں دیکھا جائے گا کہ اگر خون تین دن سے کم آکر بند ہوجائے تو استحاضہ ہوگا اور نمازیں پڑھنی ہوں گی اور اگر تین دن پورے یا اس سے زائد ایام خون آئے اور اس سے پہلے حیض کے بعد کم از کم پندرہ دن گزر چکے ہوں تو یہ حیض شمار ہوگا ،اور خون جاری ہونے سے لے کر دس دن کے اندر اندر جب بند ہوگا اس وقت پاکی حاصل ہوگی، اور اگر دس دن سے زیادہ جاری رہا تو سابقہ عادت کے مطابق ایام شمار ہوں گے، باقی استحاضہ ہوگا۔
الدرالمختار میں ہے :
"(ظهر بعض خلقه كيد أو رجل) أو أصبع أو ظفر أو شعر، ولا يستبين خلقه إلا بعد مائة وعشرين يوما (ولد) حكما (فتصير) المرأة (به نفساء والأمة أم ولد ويحنث به) في تعليقه وتنقضي به العدة، فإن لم يظهر له شيء فليس بشيء، والمرئي حيض إن دام ثلاثا وتقدمه طهر تام وإلا استحاضة."
(کتاب الطہارۃ،باب الحیض ،ج:۱،ص:۳۰۲،سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144407100327
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن