اگر بیوی کو کہا جائے کہ "تم اگر فلانے کے گھر گئی تو میرا تم سے کوئی رشتہ نہیں" اور بعد میں شوہر اجازت دے دے!
بصورتِ مسئولہ اگر شوہر نے اپنی بیوی سے کہا: " اگر تم فلانے کے گھر گئی تو میرا آپ سے کوئی رشتہ نہیں" تو اگر ان الفاظ کو ادا کرتے وقت شوہر نے طلاق کی نیت کی تھی تو ان الفاظ سے اس کی بیوی پر طلاق فلانے کےگھر جانے پر معلق ہو جائےگی، پھر اگر وہ فلانے کے گھر جائے گی (اگرچہ شوہر کی اجازت سے جائے) تو ایک طلاقِ بائن واقع ہوجائے گی اور نکاح ختم ہو جائےگا۔
نیز طلاق واقع ہو جانے کی صورت میں میاں بیوی اگر دوبارہ ساتھ رہنا چاہتے ہوں تو نئے مہر کے ساتھ شرعی گواہان کی موجودگی میں دوبارہ نکاح کر سکتے ہیں اور آئندہ کے لیے شوہر کے پاس دو طلاقوں کا اختیار ہو گا۔اگر شوہر نے ان الفاظ کو ادا کرتے وقت طلاق کی نیت نہیں کی تھی تو بیوی کا فلانے کے گھر جانے سے کوئی نقصان نہیں ہوگا۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"ولو قال لها: لا نكاح بيني وبينك، أو قال: لم يبق بيني وبينك نكاح، يقع الطلاق إذا نوى."
(الفصل الخامس في الكنايات، ج:1، ص:375، ط:مكتبه رشيديه)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144202200077
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن