(اگر تم اپنے بھائی سے ملی تو ایک دو تین) مذکورہ بالا جملے کا کیا حکم ہے جب کہ نیت طلاق کی ہو اور یہ جملہ کئی مرتبہ دہرایا گیا ہو آیا تعلیق طلاق ہوگی یا نہیں؟
’’اگر تو بھائی سے ملی تو ایک دو تین‘‘ اس جملے سے طلاق معلق نہیں ہوئی،بیوی اگر بھائی سے ملے گی تو کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(قوله: و الطلاق يقع بعدد قرن به لا به) أي متي قرن الطلاق بالعدد كان الوقوع بالعدد بدليل ما أجمعوا عليه من أنه قال لغير المدخول بها: أنت طالق ثلاثاً طلقت ثلاثاً، و لو كان الوقوع بطالق لبانت لا إلى عدة فلغا العدد ... الخ
( مطلب الطلاق يقع بعدد قرن به لا به، ٣/ ٢٨٧، ط:سعيد)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144202200848
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن