سوال یہ ہے کہ ہمارے یہاں کچھ عرصے سے ایسا پانی آرہا ہے جو دیکھنے میں صاف لگتا ہے لیکن تھوڑی دیر بعد یا 1 دن بعد ڈرم ہو یا بالٹی نیچے کالا کالا نظر آتا ہے لیکن پانی اوپر سے بالکل صاف ہے، اب سوال یہ ہے کہ ایسا پانی پینے کیلئے استعمال کر سکتے ہیں؟ کیا اس پانی سے وضو یا غسل کر سکتےہیں ، جبکہ اس کے علاوہ دوسرا کوئی پانی موجود نہ ہو ؟
صورتِ مسئولہ میں جب تک پانی میں ناپاکی نہیں گری اور اس کے تین اوصاف (اس کا رنگ، اس کی بو، اس کا ذائقہ) میں سے دو وصف اپنی حالت پر برقرار رہیں تب تک پانی پاک رہے گا اس سے ہر طرح کی پاکی حاصل کی جاسکتی ہے، البتہ اگرناپاکی گر جائے یا پانی کے دویا تین وصف تبدیل ہوجائیں تو پھر پانی پاک نہیں رہتا ایسی صورت میں اس سے کسی قسم کی پاکی حاصل نہیں کی جاسکتی۔
لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر ڈرم یا ٹینکی وغیرہ کے نیچے کالا پن بیٹھ جاتا ہے لیکن پانی کے اپنے تینوں یا د ووصف اپنی حالت پر باقی رہتے ہیں تو اس سے پانی پاک رہےگا ،ناپاک نہیں ہوگا، اس سے ہر طرح کی پاکی حاصل کی جاسکتی ہے۔
شرح مختصر الکرخی میں ہے:
"كل ماء لم يخالطه نجاسة، ولم يغلب عليه غيره حتى يزيل [عنه] اسم الماء، فالوضوء به جائز، عذبا كان أو ملحا، جاريا كان أو راكدا، فى بحر كان أو غيره.
قال رحمه الله تعالى والأصل في جواز الطهارة بالماء قوله تعالى: {وأنزلنا من السماء ماء طهورا} [الفرقان: 48] وقال: {ليطهركم به} [الأنفال: 11].
وقوله صلى الله عليه وسلم: "خلق الماء طهورا لا ينجسه شيء إلا ما غير طعمه أو لونه أو ريحه".
(کتاب الطھارة، الماء المطلق، ج: 1، ص: 136، ط: دار أسفار - الكويت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144612100917
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن