بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 ذو الحجة 1446ھ 13 جون 2025 ء

دارالافتاء

 

اگر میں حج پر جاؤں تو میں بگڑ جاؤں گا کہنے والے شخص کے قول کا حکم


سوال

ایک شخص تمام شرائطِ حج کا حامل ہے اور اس پر حج فرض ہے۔ اُسے کہا جاتا ہے کہ حج پر جاؤ، تو وہ کہتا ہے:"اگر میں حج پر جاؤں تو میں بگڑ جاؤں گا" یعنی میں ایک برا آدمی بن جاؤں گا۔ تو کیا ایسا عقیدہ کفر میں داخل ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکور شخص کے اس قول "اگر میں حج پر جاؤں تو میں بگڑ جاؤں گا" سے اگر اس کی مراد یہ ہو کہ:میں اخلاقی طور پر کمزور انسان ہوں، اور اس مقدس مقام  کے آداب کی مکمل رعایت نہ رکھ سکنے کی وجہ سے مجھ سے بے ادبی یا کوتاہی ہو جائے گی، جس کے نتیجے میں میں مزید بگاڑ کا شکار ہو جاؤں گاتواس سےوہ کافرنہیں ہوگا، اوراگر اس کی نیت اس مذکورہ قول  سےکچھ اورہوتواس کی مکمل تفصیل لکھ کرسوال دوبارہ بھیج دیں۔

الدر  المختار میں ہے:

"(و) اعلم أنه (لا يفتى بكفر مسلم أمكن حمل كلامه على محمل حسن أو كان في كفره خلاف، ولو) كان ذلك (رواية ضعيفة) كما حرره في البحر، وعزاه في الأشباه إلى الصغرى. وفي الدرر وغيرها: إذا كان في المسألة وجوه توجب الكفر وواحد يمنعه فعلى المفتي الميل لما يمنعه، ثم لو نيته ذلك فمسلم وإلا لم ينفعه حمل المفتي على خلافه."

(باب المترد، ج: 4، ص:230، ط: سعيد)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144612100492

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں