اگر جانور کے سینگ گھس دیے گئے ہوں تو کیا اس کی قربانی درست ہے؟
وہ جانور جن کے سینگ تراشے گئے ہوں جڑ سے نکالے نہ گئے ہوں ان کی قربانی شرعاً جائز ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"قوله: ويضحي بالجماء هي التي لا قرن لها خلقة، و كذا العظماء التي ذهب بعض قرنها بالكسر أو غيره، فإن بلغ الكسر المخ لم يجز. قهستاني. و في البدائع: إن بلغ الكسر المشاش لايجزي، و المشاش رؤس العظام مثل الركبتين و المرفقين."
(كتاب الأضحية، ج: 6، ص: 323، ط: سعيد)
فتاوی ہندیہ میں ہے :
"ويجوز بالجماء التي لا قرن لها، وكذا مكسورة القرن، كذا في الكافي.وإن بلغ الكسر المشاش لا يجزيه، والمشاش رءوس العظام مثل الركبتين والمرفقين، كذا في البدائع."
(کتاب الاضحیۃ،ج:5،ص:297،دارالفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144510101935
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن