بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ابان نام رکھنا کیسا ہے؟


سوال

ابان نام رکھنا  کیسا ہے؟

جواب

"ابان"   کے معنی  صاف اور  واضح چیز  کے ہیں ،   ابان نام کےکئی صحابہ  کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین بھی تھے، لہذا یہ نام رکھنا درست  ہے۔

الإصابة في تمييز الصحابة میں ہے:

"أبان بن سعيد بن العاص بن أمية بن عبد مناف القرشي الأموي. قال البخاريّ، وأبو حاتم الرّازيّ، وابن حبّان: له صحبة، وكان أبوه من أكابر قريش، وله أولاد نجباء، أسلم منهم قديماً خالد، وعمرو".

(باب الألف بعدها موحدة،ج: 1، صفحہ: 168، ط:  دارالكتب العلمية - بيروت)

وفیہ ایضاً: 

"مات سنة ثمانين عام الجحاف، وهو سيل كان ببطن مكة جحف الحاجّ، وذهب بالإبل، وعليها الحمولة، وصلى عليه أبان بن عثمان وهو أمير المدينة حينئذٍ لعبد الملك بن مروان، هذا هو المشهور".

(ج:4، صفہ: 37، ط: دارالكتب العلمية - بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311101319

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں