بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 جمادى الاخرى 1446ھ 13 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

اے ٹی ایم مشین لگانے پر اجرت لینے اور مشین بیچنے کا حکم


سوال

 ایک شخص اے ٹی ایم مشین کی مرمت کا کام کرتا هے اور اس پر اجرت لیتا هے یہ اجرت حلال هے یا نهیں؟  اور اے ٹی ایم مشین بیچنا کیسا هے؟

جواب

اے ٹی ایم مشین درحقیقت عوام کی رقوم  ان تک پہچانے کا ذریعہ ہے جس پر بینک سروس چارجز کے نام پر کچھ رقم وصول کرتا ہے ، اس سروس سے فائدہ اٹھانا شرعاً جائز ہے؛ لہذا اے ٹی ایم  مشین بیچنا ، نصب کرنے یا مرمت کرنے کی اجازت ہے ، البتہ بینک کا طریقۂ تمویل سود سے خالی نہیں ہے اس وجہ سے اس کی  تنصیب ، مرمت کی بنا پر بینک سے اجرت وصول کرنا حلال  نہیں ہوگا۔

البحرالرائق میں ہے :

"وقد استفيد من كلامهم هنا أن ما قامت المعصية بعينه يكره بيعه، وما لا فلا، ولذا قال الشارح: إنه لايكره بيع الجارية المغنية والكبش النطوح والديك المقاتل والحمامة الطيارة".(5/155)

فتاوی شامی میں ہے :

"وكذا لايكره بيع الجارية المغنية والكبش النطوح والديك المقاتل والحمامة الطيارة؛ لأنه ليس عينها منكراً، وإنما المنكر في استعمالها المحظور اهـ  قلت: لكن هذه الأشياء تقام المعصية بعينها لكن ليست هي المقصود الأصلي منها، فإن عين الجارية للخدمة مثلاً والغناء عارض فلم تكن عين المنكر، بخلاف السلاح فإن المقصود الأصلي منه هو المحاربة به فكان عينه منكراً إذا بيع لأهل الفتنة، فصار المراد بما تقام المعصية به ما كان عينه منكر بلا عمل صنعة فيه، فخرج نحو الجارية المغنية؛ لأنها ليست عين المنكر، ونحو الحديد والعصير؛ لأنه وإن كان يعمل منه عين المنكر لكنه بصنعة تحدث فلم يكن عينه". (4/268)

الأشباه والنظائرمیں ہے:

"إذا اجتمع المباشر والمتسبب أضیف الحکم إلی المباشر". (الأشباه والنظائر۵۰۲جدید، شرح الحموي۴۰۴)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506101582

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں